27 جنوری ، 2013
لاہور … حکومتی ٹیم اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات میں اسمبلیاں 16 مارچ سے پہلے تحلیل کرنے، انتخابات 90 دن میں کرانے، نگراں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے نام متفقہ طور پر طے کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ طاہر القادری کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، ہم اس معاملے پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ 7 سے 10 دن میں کردیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز اور تمام اراکین اسمبلی کے فنڈز آج سے منجمد کردیئے جائیں تاکہ یہ انتخابات پر اثر انداز نہ ہوسکیں۔ لاہور میں مذاکرات کے دو دور ہوئے جس کے بعد طاہر القادری نے حکومتی ٹیم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 دن میں الیکشن ہوں گے، اسمبلیاں 16 مارچ سے پہلے تحلیل کردی جائیں گی، نگراں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے نام اتفاق رائے سے طے کئے جائیں گے، یہ بھی طے ہوا ہے کہ آئندہ 7 سے 10 دن میں اعلامیے کو قانونی حیثیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے والوں کی اہلیت اور نااہلیت کیلئے 30 دن دیئے جائیں گے جبکہ اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ 7 سے 10 دن میں کردیا جائے گا اور طے شدہ ڈیکلریشن کے تحت یہ سارا عمل ہوگا۔ طاہر القادری کا مزید کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، الیکشن کمیشن کے 4 ممبران کی تقرری خلاف آئین ہے، چیف الیکشن کمشنر کی غیر جانبداری پر کوئی اعتراض نہیں، آئینی طور پر الیکشن کمیشن تشکیل ہی نہیں پایا، الیکشن کمیشن کے چار ممبران کی تقرری خلاف آئین ہے، ان ممبران کے خلاف ہر طریقہ کار استعمال کریں گے، سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ صدر، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز منجمد کئے جائیں اور منجمد کئے جانے والے فنڈز سے عوام کو گیس، بجلی اور آٹے پر سبسڈی دی جائے، ہم اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف بلوچستان کا ذکر کروں گا وہاں ارکان اسمبلی کو 30، 30 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے، کوئی عام آدمی کیسے انتخابات میں ان کا مقابلہ کرسکتا ہے، میرا اندازہ ہے کہ حکومتی ارکان کو فنڈز کے نام پر 20 سے 25 ہزار ارب روپے جاری کئے جاتے ہیں جو انتخابی مہم پر خرچ ہوتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی ارکان اسمبلی کے تمام فنڈز آج سے منجمد کردیئے جائیں تاکہ انتخابات پر یہ اثر انداز نہ ہوسکیں۔