Time 15 مارچ ، 2024
دنیا

امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستانی الیکشن اور جمہوریت پر سماعت مقرر

پی ٹی آئی امریکا کی مقامی قیادت اور بھارتی لابی اس سماعت کے بارے میں اپنی کوششوں پر خوشی کا اظہار کررہی ہے۔ فوٹو فائل
پی ٹی آئی امریکا کی مقامی قیادت اور بھارتی لابی اس سماعت کے بارے میں اپنی کوششوں پر خوشی کا اظہار کررہی ہے۔ فوٹو فائل

نیویارک: امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستانی الیکشن اور جمہوریت پر سماعت 20 مارچ کو مقرر کردی گئی ہے جس میں سائفر کی الزامی سیاست کے اہم امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو محکمہ خارجہ کا موقف بیان کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی سب کمیٹی برائے مڈل ایسٹ، سینٹرل ایشیا اور شمالی افریقی امور پاکستان کی صورتحال کے بارے میں اگلے ہفتے بدھ 20 مارچ کو ایک اہم سماعت کرے گی۔

جاری کردہ نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈلو کو بھی طلب کیا گیا ہے، ڈونلڈلو پاکستان سمیت جنوبی ایشیا اور سینٹرل ایشیا امور کے بیورو کے انچارج ہیں اور بانی پی ٹی آئی نے انہیں اپنی سائفر کی الزامی سیاست کا مرکزی امریکی کردار قرار دے کر بڑی شہرت دی ہے۔

پس پردہ ڈونلڈ لو سے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور بانی پی ٹی آئی امریکی محکمہ خارجہ سے سائفر کو بنیاد بنا کر امریکا کو بدنام کرنے اور پی ٹی آئی حکومت کے تختہ الٹنے کے پروپیگنڈہ کرنے پر معذرت اور خوشامد کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

بدھ 20 مارچ کو امریکی کانگریس کی فارن افیئرز کی سب کمیٹی پاکستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جو سماعت کرے گی اس کا عنوان ’’انتخابات کے بعد کا پاکستان‘‘ ہوگا، جس میں ’’پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات‘‘ کے بارے میں بیانات اور سوال و جواب ہوں گے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں پاکستان سمیت جنوبی اور سینٹرل ایشیائی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو اس سماعت کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کا موقف بیان کرنے کے علاوہ کمیٹی کے رکن کانگریس مینوں کے سوالات کے جواب بھی دیں گے۔

پی ٹی آئی امریکا کی مقامی قیادت اور بھارتی لابی اس سماعت کے بارے میں اپنی کوششوں پر خوشی کا اظہار کررہی ہے کیونکہ اس سماعت کے نتیجے میں پبلک پالیسی کے محاذ پر امریکی مؤقف کے بعض حصوں کو پی ٹی آئی پاکستان کی سیاست میں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرسکیں گی۔

امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو بانی پی ٹی آئی کی امریکا مخالف اور سائفر کی سیاست کے دوران اور اس کے بعد بھی ذاتی طور پر کوئی جوابی تبصرہ اور بیان دیئے بغیر مکمل خاموشی کے بعد اس کمیٹی کے سامنے عوامی طور پر پیش ہوں گے اور پاکستان میں حالیہ انتخابات، پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل اور پاک امریکا تعلقات پر امریکی محکمہ خارجہ کا موقف بیان کریں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے اپنی مرکزی قیادت کی ہدایات پر اب امریکا مخالف تبصروں کی بجائے امریکا میں اپنے موقف کو آگے بڑھانے کیلئے لابنگ فرم اور لابسٹوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔

دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے امریکی کانگریس میں معاون امریکی وزیرخارجہ ڈونلڈ لو کی پاکستان میں الیکشن سے متعلق سماعت پر کہا ہے کہ یہ کانگریس کی معمول کی پالیسی کا حصہ ہے، عمران کے ڈونلڈ لو پر الزامات جھوٹے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاون امریکی وزیر خارجہ کو دھمکیاں سنجیدہ معاملہ ہے، کانگریس پالیسی سازی سے متعلق اپنا کام کرتی ہے، عمران خان کے ڈونلڈ لو پر الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں، ڈونلڈ لو کو دی گئی دھمکیوں کو سنجیدہ لیتے ہیں اور یہ معاملہ بھی کانگریس میں زیر بحث آئے گا۔

بھارت میں شہریت منسوخ کرنے کے قانون سے متعلق انہوں نے کہا کہ امریکا کو اس پر تشویش ہے، ہم اس معاملے کو مانیٹر کررہے ہیں اور مذہبی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔

مزید خبریں :