قومی ٹیم کی کپتانی مستقل بنیاد پر ہو، ایک دو سیریز بعد تبدیلی مناسب نہیں: شاداب خان

سیریز جیتیں اور تجربات بھی کرتے رہیں ایسا ممکن نہیں، ماڈرن کرکٹ میں فیلیئر کو قبول کرنا پڑتا ہے لیکن ہم پاکستانی فیلیئر قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں: پریس کانفرنس میں اظہار خیال— فوٹوـ: اسکریب گریب
سیریز جیتیں اور تجربات بھی کرتے رہیں ایسا ممکن نہیں، ماڈرن کرکٹ میں فیلیئر کو قبول کرنا پڑتا ہے لیکن ہم پاکستانی فیلیئر قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں: پریس کانفرنس میں اظہار خیال— فوٹوـ: اسکریب گریب

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان اور قومی کرکٹر شاداب خان نے کہا ہے کہ شاہین آفریدی سے ایک سیریز اچھی نہیں گئی تو ان سے کپتانی لینے کی باتیں شروع ہوگئیں ہیں، پاکستانی ٹیم کی کپتانی لانگ ٹرم بنیاد پر دینی چاہیے، ایک دو سیریز کے بعد باتیں کرنا یا کپتان کو ہٹانے کا فیصلہ کرنا مناسب نہیں۔

پشاور زلمی کے خلاف ایچ بی ایل پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) 9 کے دوسرے ایلیمنیٹر میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاداب خان نے کہا کہ یہ ورلڈ کپ کا سیزن ہے، ورلڈ کپ کی تیاری ابھی سے کرنی ہوگی، ورلڈ کپ سے قبل جو کھلاڑی ہیں انہیں اعتماد دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جس کو بھی کپتان بنائیں لمبے عرصے کیلئے بنائیں اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں کھلاڑیوں کو وہی رول دیا جائے جو ورلڈ کپ میں انہیں دینا چاہتے ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہین کو ایک سیریز کے نتائج پر کپتانی سے ہٹایا نہیں جاسکتا، سیریز جیتیں اور تجربات بھی کرتے رہیں ایسا ممکن نہیں ہوسکتا، ورلڈ کپ قریب تر ہے اور سے قبل مسئلے مسائل حل ہوجائے چاہیے، ماڈرن کرکٹ میں فیلیئر کو قبول کرنا پڑتا ہے لیکن ہم پاکستانی فیلیئر قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔

پشاور زلمی کے خلاف ایلیمنیٹر میچ میں کامیابی کے بعد ٹیم کی پرفارمنس سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے شاداب خان نے کہا کہ ایسی صورتحال میں پہلے بھی میچ جیتے ہیں، مشکل صورتحال تھی لیکن رن ریٹ کنٹرول میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ عماد وسیم کا شمار دنیا کے بہترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے، آخری تین میچز میں عماد وسیم نے بہترین کھیل پیش کیا ہے، عماد وسیم ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو عماد وسیم جیسے کھلاڑی کی ضرورت ہوتی ہے، وہ مختلف لیگز میں پرفارمنس دکھا چکے ہیں، ان سے بات کریں کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کریں، میں تو چاہتا ہوں کہ عماد وسیم پاکستان ٹیم میں واپس آئیں۔

کراؤڈ کی جانب سے بھی عماد وسیم کے ساتھ ناروا سلوک نہیں ہونا چاہیے، وہ ایک طویل عرصے تک پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان کا کہنا تھا کہ میں نے پی ایس ایل سے پہلے حیدر علی واچ ٹو پلئیرز کہا تھا، حیدر علی کی پرفارمنس میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے، لیکن ان پر اعتماد تھا اس کو برقرار رکھا، حیدر علی کا دن ہو اور عماد وسیم بغیر کسی کے خوف کھیلے تو جیتنا ہی تھا، عماد کا ہماری ٹیم میں ہونا ہمارے لیے اہمیت رکھتا ہے۔

کبھی بھی کھلاڑی کو مایوسی نہیں کرنی چاہیے، بہت جلدی کسی کے بارے میں رائے یا فیصلہ نہیں کرلینا چاہیے۔

اپنی پرفارمنس سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ تکنیک پر کام کررہا ہوں لیکن قت نہیں مل رہا، میں اس طرح بولنگ نہیں کررہا جس طرح ہونی چاہیے، ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں بھی مجھ سے اچھی بولنگ نہیں ہوئی۔

شاداب خان کا کہنا تھا کہ میں اپنی تکنیک پر کام کررہا ہوں، تکنیک کو بہتر بنانے میں وقت درکار ہوتا ہے، یقین ہے کہ جلد ہی اس مسئلہ کو حل کرلوں گا۔

مزید خبریں :