میر علی حملے کے تانے بانے بھی افغانستان میں پناہ لیے دہشتگردوں سے جاملے

15 دسمبر2023 کو ٹانک حملے میں افغانستان میں پناہ لیے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی موجود ہیں/ فائل فوٹو
15 دسمبر2023 کو ٹانک حملے میں افغانستان میں پناہ لیے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی موجود ہیں/ فائل فوٹو

شمالی وزیرستان میر علی میں دہشتگردوں کی جانب سے حملے کے تانے بانے بھی افغانستان میں پناہ لیے دہشتگردوں سے جاملے جب کہ اس سے قبل بھی متعدد بار افغانستان میں پناہ لیے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں 16 مارچ کو حملے کے لنکس افغانستان میں پناہ لیے دہشتگردوں سے ملتے ہیں، 30 جنوری 2023 کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں بھی دھماکے سے کئی قیمتی جانوں کانقصان ہوا تھا۔

15 دسمبر2023 کو ٹانک حملے میں افغانستان میں پناہ لیے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، 12 دسمبر2023 کو ڈیرہ اسماعیل خان درابن حملے میں افغانستان سے آئے دہشتگردوں نے نائٹ ویژن گوگلز اور غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا۔

 4 نومبر2023 کو میانوالی ائیر بیس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں پناہ لیے دہشتگردوں کی جانب سے کی گئی،  6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا جس میں افغانستان سے آئے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں ۔

12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی کے افغانستان سے آئے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔

 سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےافغان عبوری حکومت دہشتگردوں کو مسلح کرنے کے ساتھ دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کررہی ہے۔

مزید خبریں :