18 مارچ ، 2024
پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں خفیہ اطلاعات پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق حافظ گل بہادر سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد گروپ آپریشن کا اہم ٹارگٹ تھا، حافظ گل بہادر گروپ کالعدم ٹی ٹی پی سے مل کر پاکستان میں دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان افغان عوام کا بہت احترام کرتا ہے، افغانستان میں اقتدار میں موجود بعض عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق افغانستان میں اقتدار میں موجود بعض عناصر ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف بطور پراکسی استعمال کر رہے ہیں، پاکستان خوارجی عناصر کی حمایت کرنے والے ان عناصر کو پالیسی پر نظرثانی پر زور دیتا ہے، یہ عناصر معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینےکی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
ترجمان نےکہا ہےکہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، دہشت گرد پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ ایک برادر ملک کے خلاف اس طرح کا رویہ کم نظری کو ظاہر کرتا ہے،گزشتہ کئی دہائیوں میں افغان عوام کے لیے پاکستان کی حمایت کو نظر انداز کیا گیا ہے، انہیں چاہیےکہ وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونےکا واضح انتخاب کریں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہےکہ کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں، ہم کالعدم ٹی ٹی پی سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے میں کام جاری رکھےگا، پاکستان کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو دوطرفہ تعلقات سبوتاژ کرنے سے روکنےکے لیےکام جاری رکھےگا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے، ہم نے بارہا افغان حکام پر زور دیا ہےکہ ٹھوس اور مؤثر کارروائی کریں تاکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے پائے، ہم نے افغانستان سے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دینےکا مطالبہ کیا ہے، ہم نے ان سے ٹی ٹی پی کی قیادت پاکستان کے حوالےکرنےکا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں میر علی میں سکیورٹی پوسٹ پر ہوا، سکیورٹی پوسٹ پر حملے میں سات پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئیں۔