ضلع خیبرکے پولیس اسٹیشن میں پہلی بار خواتین کیلئے خصوصی ڈیسک قائم

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

خواتین کو  انصاف تک آسان  رسائی کے لیے قبائلی  اضلاع کی تاریخ میں  پہلی بار ضلع خیبر کے  پولیس اسٹیشن میں جینڈر  ڈیسک قائم کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ضلع خیبر میں 11 لاکھ 47 ہزار  آبادی میں سے 6 لاکھ سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔

دیگر قبائلی اضلاع کی طرح ضلع خیبر کی خواتین کو بھی عدالت تک رسائی خلاف روایت اور  جرم سمجھا جاتا ہے اور انصاف تک رسائی صرف مردکا حق سمجھا جاتاہے۔

99 فیصد خواتین گھریلو خواتین کے طور  پر  شب وروز گزار  رہی ہیں۔ خواتین کی تعلیمی شرح مایوس کن ہے اور  یہی وجہ ہےکہ خواتین کو قانون تک رسائی اور عدالت سے انصاف کے حصول کے حوالے سے لاعلمی کا سامنا ہے۔

گھریلو تشدد ہو یا غیرت کے نام پر قتل، حق میراث  سے محرومی ہو  یا ازدواجی زندگی سے متعلق خواہش کے اظہار کی پابندی، خواتین مختلف نوعیت کے مسائل کاسامنا کرتی چلی آرہی ہیں۔

آئی جی پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے 26 جنوری 2023 کو ضلع خیبر باڑہ تھانہ میں جینڈر ڈیسک کا باقاعدہ افتتاح کرکے خواتین عملہ تعینات کیا۔

جینڈر ڈیسک کی ایک خاتون اہلکار فاطمہ آفریدی نے جیونیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اس مختصر عرصے میں ڈیسک کے پاس مختلف نوعیت کے 15 مقدمات درج کیے گئے ہیں جس میں بیشتر مقدمات کی عدالتی کارروائی مکمل ہوگئی ہے اور عدالتی فیصلے متاثرہ خواتین کے حق میں کیے گئے ہیں۔

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

فاطمہ آفریدی کے مطابق درج مقدمات میں زیادہ تر گھریلو تشدد کے مقدمات ہیں تاہم ایک قدیم فرسودہ متروک روایت غگ کا مقدمہ بھی جینڈر ڈیسک میں درج کیا گیا ہے۔

خاتون اہلکار کے مطابق  12 فروری کو  ایک مقامی خاتون  نے ملزمان  پر غگ کا مقدمہ درج کرایا، جس پر عدالت نے فوری نوٹس لیتے ہوئی متاثرہ لڑکی کے حق میں فیصلہ سنادیا۔

جینڈر ڈیسک کے قیام کی اہمیت بیان کرتے ہوئے عملے نے بتایا کہ اس سے لاکھوں خواتین کو قانون تک آسان رسائی ممکن ہوسکےگی اور  یہ عدل وانصاف سے محروم خواتین کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔

جینڈر ڈیسک میں اپنی شکایات لیکر پیش ہونے والی دو مقامی خواتین نے جیونیوز کو بتایا کہ وہ جینڈر ڈیسک کے قیام سے کافی مطمئن ہیں اور اس سے عدل وانصاف سے محروم لاکھوں خواتین کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر میں خواتین کی آبادی 6 لاکھ سے  زائد  ہے  اور  ایک جینڈر ڈیسک آبادی کے تناسب سے ناکافی ہے، اس لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر تھانے کی سطح پر  ایک جینڈر ڈیسک قائم ہو تاکہ ہر خاتون قانون تک رسائی سے مستفید ہو، اس کے ساتھ دور دراز علاقوں کی خواتین کے لیے جینڈر ڈیسک کی اہمیت سے آگاہی مہم بھی ضروری ہے۔

دوسری جانب محکمہ سوشل ویلفیئر کے ڈائریکٹر  برائے ضم اضلاع افتخار خان کے مطابق قبائلی اضلاع ( ضم اضلاع) کی کل آبادی 49 لاکھ سے زائد ہے جس میں 24 لاکھ سے زائد خواتین ہیں۔ دیگر قبائلی اضلاع میں جینڈر ڈیسک کےقیام سے 24 لاکھ خواتین کو قانون تک آسان رسائی میں مدد مل سکےگی۔

اس حوالے سے ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کلاچی نےکہا کہ  قبائلی اضلاع میں خواتین کو انصاف تک رسائی خلاف روایات اور جرم سمجھا جاتا تھا اس فرسودہ نظام کے خاتمے کے لیے جینڈر ڈیسک کا قیام پہلا قدم اور امید کی ایک کرن ہے۔

مزید خبریں :