02 اپریل ، 2024
فیض آباد دھرنا کیس پر قائم ہونے والے کمیشن نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور رپورٹ جمع کرائے جانے کے لیے تیار ہے جو حکومت اور دیگر حکام کو کسی بھی وقت جمع کرائی جا سکتی ہے۔
ایڈیٹر انویسٹی گیشن جنگ اور دی نیوز انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کے تینوں ارکان نے رپورٹ پر دستخط کردیے ہیں جب کہ رپورٹ کی نقول کابینہ سیکرٹری، اٹارنی جنرل پاکستان اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو جمع کرائی جارہی ہیں۔
کمیشن نے اس وقت کے ڈی جی (سی) آئی ایس آئی سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، اس وقت کے وزیر برائے داخلہ و دفاع احسن اقبال، خواجہ آصف اور پولیس افسران اور راولپنڈی، اسلام آباد کے سول انتظامیہ کے عہدیداروں سمیت کئی ہائی پروفائل افراد کا انٹرویو لیا تھا۔
کمیشن کو جس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے کہا گیا تھا وہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کردار کا تعین کرنا تھا۔
کمیشن کی رپورٹ بتائے گی کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے جنرل فیض حمید کا ہاتھ تھا یا نہیں۔
حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ان لوگوں کی نشاندہی کے لیے کمیشن تشکیل دیا تھا جنہوں نے 6 سال قبل اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں دھرنے کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور حمایت کی تھی۔