10 اپریل ، 2024
الجزیرہ چینل نے جان کربی کے دعویٰ کا ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر عمر شاکر کے بیان کردہ دستاویزی شواہد سے موازنہ کر کے امریکا کو آئینہ دکھا دیا۔
عرب ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہم نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے گئے متعدد جنگی جرائم کی دستاویز بنائی ہے، غزہ کے 22 لاکھ لوگوں کیلئے بجلی، پانی، خوراک، ادویات اور امداد کی قلیل مقدار کے سوا سب کچھ روکنا یہ اجتماعی سزا ہے، جوکہ ایک جنگی جرم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنگی ہتھیار کے طور پر بھوکا رکھنا ایک جنگی جرم ہے، جان بچانے والی امداد کے داخلے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالنا بھی جنگی جرم ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی نصف آبادی کو شمالی غزہ میں اپنے گھر بار چھوڑنے کا حکم دیا، اس سے زبردستی منتقلی کا خطرہ یعنی نقل مکانی بھی ایک جنگی جرم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر قانونی فضائی حملے، تباہی، دشمنی کے تناظر میں پورے رہائشی بلاکوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دینا، سفید فاسفورس کے اندھا دھند استعمال سمیت اسرائیل کے جنگی جرائم کی کافی لمبی فہرست ہے۔
واضح رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں ابھی تک ہمیں کوئی ایسا واقعہ نہیں ملا جس میں اسرائیلیوں نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہو۔