ریفائنریز اپ گریڈیشن، 6 ارب ڈالرز سرمایہ کاری اسمگلنگ کی بندش سے مشروط

ریفائنریز نے اپ گریڈیشن کے لیے 6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کو ایران سے اسمگل شدہ پی او ایل مصنوعات کی مکمل بندش کے ساتھ منسلک کردی ہے/ فائل فوٹو
ریفائنریز نے اپ گریڈیشن کے لیے 6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کو ایران سے اسمگل شدہ پی او ایل مصنوعات کی مکمل بندش کے ساتھ منسلک کردی ہے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: ریفائنریز اپ گریڈیشن، 6 ارب ڈالرز سرمایہ کاری اسمگلنگ کی بندش سے مشروط ہے جب کہ  عوام کا ایرانی پیٹرولیم مصنوعات پر بڑھتا انحصار اور  تیل صنعت کو 35.6 ملین ڈالر ماہانہ نقصان کا سامنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک نئی پیشرفت میں ان ممالک کی مقامی ریفائنریوں نے، جو اوگرا کے ساتھ نفاذ کے معاہدوں پر دستخط کرنے کے بعد اپنے اپ گریڈ منصوبوں کے لیے 6 سال کے عرصے میں 5-6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، سرکاری سرپرستی میں ایران سے اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی مسلسل آمد پر سرخ پرچم لہرا دیا ہے۔ 

ریفائنریز نے اپ گریڈیشن کے لیے 6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کو ایران سے اسمگل شدہ پی او ایل مصنوعات کی مکمل بندش کے ساتھ منسلک کردی ہے، بصورت دیگر ریفائنریوں کی توسیع اور اپ گریڈیشن معاشی طور پر زیادہ قابل عمل نہیں رہے گی کیونکہ ریفائنریز کی صلاحیت کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ 

پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اگر جاری رہی تو ان منصوبوں کی عملداری پر سنجیدگی سے سوال اٹھائے گی اور ممکنہ سرمایہ کاروں کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دے گی۔ 

آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (او ایم سیز) جیسے پی ایس او، شیل اور دیگر کو بھی اپنی درآمد شدہ پی او ایل مصنوعات کی کم کھپت کا سامنا ہے جیساکہ عوام ایران سے اسمگل شدہ مصنوعات کو بڑے پیمانے پر استعمال کر رہے ہیں۔ 

اس طرح تیل کی صنعت 35.6 ملین ڈالر ماہانہ کے بھاری نقصان کو برداشت کر رہی ہے جس میں حکومت کو ہونے والے ریونیو میں ہونے والا نقصان بھی شامل ہے۔ 

ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ کے اعلیٰ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ یہ تیل کمپنیوں کی مشاورتی کونسل (او سی اے سی) کی جانب سے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کو 9 اپریل کو لکھے گئے خط کا خلاصہ ہے۔ 

او سی اے سی نے اس سے قبل 25 مارچ کو سیکرٹری پیٹرولیم کو لکھے گئے خط میں اس مسئلے کو اجاگر کیا تھا لیکن اس کے بعد سے ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے خلاف کوئی نتیجہ خیز کارروائی نہیں کی گئی۔

اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ تیل کی صنعت غیر قانونی تجارت کی وجہ سے کاروبار سے محروم ہو رہی ہے او راسی کے ساتھ ہی حکومت کا پیٹرولیم لیوی، کسٹم ڈیوٹی، کارپوریٹ ٹیکس، سپر ٹیکس سے ہونے والی آمدنی سے بھی محروم ہونا جاری ہے۔