05 مئی ، 2024
قرض لے کر گندم اگانے والے مقروض کسان بہترین فصل ادھار پر اونے پونے بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
آٹا ملوں کی چاندی ہوگئی ہے جو کہ کسانوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ وفاقی حکومت نےگندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی ہے جب کہ آٹا ملوں نے 2800 سے 3300 روپے فی من میں خریدنا شروع کردی ہے۔
سستا ہونے کے باوجود آٹا ملیں تین ماہ بعد کی ادائیگیوں پر گندم خرید رہی ہیں، ٹرک کے ٹرک گندم اتارے جارہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ منڈیاں گندم سے بھری ہوئی ہیں لیکن حکومت خرید نہیں رہی، گندم نقصان میں فروخت کرنے کی نوبت آگئی ہے۔
پنجاب حکومت نے نہ گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا اور نہ ہی خریداری شروع کی ہے۔ صوبائی وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین کا کہنا ہےکہ نمی کم ہوجائے تو گندم خریداری کے آغاز کا فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری شروع نہ کرنے پر پاکستان کسان اتحاد نے 10 مئی سے احتجاج شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ملتان میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 10 مئی کو ملتان سے احتجاج شروع کر رہے ہیں، احتجاج میں کاشت کار، ٹریکٹر اور جانوروں کے ساتھ شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج میں زراعت کی علامتی نماز جنازہ پڑھیں گے اور لاہور پہنچ کر قل خوانی کریں گے۔
چیئرمین کسان اتحاد نے کہا کہ گندم کےکاشت کار کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو اگلی فصل کیسےکرےگا،کسانوں نے یوریا پر 150 ارب روپے زائد ادا کیا ہے، آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہو رہا ہے، جو اوپر بیٹھے ہیں وہ صحیح فیصلے نہیں کرتے۔
خالد کھوکھر نےکہا کہ گندم کے رقبے پر دو بڑی فصلیں آنی ہیں، ایک کپاس اور دوسرا چاول، کسان کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو وہ اگلی فصلوں پر کیسے انویسٹمنٹ کرے گا، کاشت کار پیسے لے کر باہر نہیں جاتا۔