درمیانی عمر میں ورزش کو عادت بنانے سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے یا نہیں؟

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اگر آپ ورزش نہیں کرتے اور دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، تو اچھی خبر یہ ہے کہ درمیانی عمر میں بھی جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں معمر افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ڈیمینشیا، امراض قلب اور ہڈیوں کے مسائل بھی بہت زیادہ عام ہوگئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اچھی صحت کسی دولت سے کم نہیں، مگر موجودہ عہد میں بیشتر افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی عمر میں ورزش کو عادت بنانا صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

سڈنی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 47 سے 52 سال کی عمر کی 11 ہزار خواتین خواتین کی صحت کا جائزہ 1998 سے 2019 تک لیا گیا۔

تحقیق کے دوران ہر 3 سال بعد خواتین کی جسمانی اور ذہنی صحت کی جانچ پڑتال کی گئی جبکہ ان سے جسمانی سرگرمیوں کی عادات کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ جن خواتین نے 15 سال تک ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنایا، ان کی صحت دیگر کے مقابلے میں زیادہ بہتر رہی۔

درحقیقت جو خواتین درمیانی عمر سے قبل ورزش کرنے کی عادی نہیں تھیں ،مگر تحقیق کے دوران جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے ان کی صحت کو بھی فائدہ ہوا۔

محققین نے بتایا کہ اچھی جسمانی صحت سے معیار زندگی بہتر ہوتا ہے اور نتائج سے ثابت ہوا کہ کسی بھی عمر میں ورزش کو معمول بنانا فائدہ مند ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 60 سال کی عمر کے بعد ورزش کو عادت بنانے سے صحت کو بہت زیادہ فائدہ نہیں ہوتا، مگر پھر بھی کچھ فائدہ ضرور ہوتا ہے۔

تحقیق میں صرف خواتین کو شامل کیا گیا تھا اور اسی وجہ سے مردوں کے حوالے سے محققین مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، مگر ان کا ماننا ہے کہ درمیانی عمر کے مردوں کو بھی ورزش کو معمول بنانے سے فائدہ ہوتا ہوگا۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل PLOS Medicine میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :