03 مئی ، 2024
حمل کے دوران خواتین کی تمباکو نوشی بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران ماں کی تمباکو نوشی سے بچے میں موٹاپے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
خیال رہے کہ بچوں میں موٹاپے کا مسئلہ عالمی سطح پر کافی سنگین ہو چکا ہے اور 5 سے 19 سال کے 18 فیصد بچے اور نوجوان اس سے متاثر ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے سے بچے کی صحت خراب ہوتی ہے جبکہ خود اعتمادی بھی متاثر ہوتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ دوران حمل خواتین کی تمباکو نوشی سے بچے کے معدے میں بیکٹریا پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم یہ طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ دوران حمل ماں کی تمباکو نوشی بچے کے جسمانی وزن کو متاثر کرتی ہے، مگر اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ماؤں کی اس عادت سے بچوں کے معدے میں موجود بیکٹریا کے افعال میں تبدیلیاں آتی ہیں۔
اس تحقیق کے لیے ڈیڑھ ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جبکہ ان کی ماؤں کے طرز زندگی کو بھی دیکھا گیا تھا۔
ان بچوں کے وزن کا جائزہ ایک سے 3 سال کی عمر تک لیا گیا جبکہ 3 اور 12 ماہ کی عمر میں ان کے فضلے کے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ماؤں کی تمباکو نوشی سے بچے کے معدے میں بیکٹریا کی ایسی قسم بڑھ جاتی ہے جسے جسمانی وزن میں اضافے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق ہم اس بیکٹریا کو برا نہیں کہہ سکتے کیونکہ ہمارے جسم کو اس کی ضرورت ہوتی ہے، بلکہ یہ فرق بیکٹریا کی تعداد بڑھنے سے پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماؤں کی تمباکو نوشی کے نتیجے میں یہ خطرہ بڑھتا ہے۔
البتہ حمل سے قبل تمباکو نوشی کی لت سے نجات پانے والی ماؤں کے بچوں میں یہ اثر دیکھنے میں نہیں آیا۔
محققین کے مطابق نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر یہ واضح ہے کہ حمل کے دوران خواتین کو تمباکو نوشی سے گریز کرنا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Gut Microbes میں شائع ہوئے۔