06 مئی ، 2024
لاہور: وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے کہا ہےکہ اکتوبر 2023 سے فروری 2024 تک درآمد ہونے والی گندم کی انکوائری نہیں کی جارہی۔
وفاقر وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین نے جیونیوز کو تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر فروری 2024 کے بعد ملک میں آنے والی گندم کی انکوائری جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023 سے فروری 2024 تک درآمد ہونے والی گندم کی انکوائری نہیں کی جارہی۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ گندم کی درآمد پر انکوائری رپورٹ آنے کے بعد ہی مزید بات کی جاسکتی ہے۔
سرکاری دستاویزات میں سامنے آنیوالی تفصیلات
پنجاب کے کسانوں کے لیے گلےکا پھندا بننے والا گندم امپورٹ کرنےکا فیصلہ کب اور کس حکومت نےکیا ؟ سرکاری دستاویز میں تفصیلات سامنے آگئیں۔
دستاویزات کے مطابق 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنےکی سمری شہباز شریف کی پی ڈی ایم حکومت میں سامنے آئی اور 13 جولائی2023 کو فوڈ سکیورٹی کے وزیر نے10 لاکھ ٹن گندم کی سرکاری طور پر خریدنے کی سمری منظور کی۔
گندم کو اسٹریٹجک ذخائر کے طور پر لانے کا فیصلہ ہوا مگر 8 اگست 2023 کو ای سی سی نے سمری کو مؤخر کردیا۔
نگران حکومت میں یکم ستمبر2023 کو سمری وزیر اعظم ہاؤس بھیجی گئی اور 4 ستمبر 2023 کو وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بطور فوڈ سکیورٹی وزیر سمری کی منظوری دی۔
نگران وزیر اعظم کو بھیجی گئی سمری میں آٹے کی قیمت 5 ہزار 6 سو روپے من بتائی گئی جس کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے سرکاری اور پرائیوٹ سیکٹرکو شامل کرنے کی ہدایات آئیں۔
دستاویزات کے مطابق 12 ستمبر 2023 کو گندم درآمد کی سمری دوبارہ ای سی سی کو بھیجی گئی مگر وزارت خزانہ نےگندم سرکاری طور پر خریدنے کی حمایت نہیں کی اور کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر بہتر طریقے سے درآمد کرسکتا ہے مگر 23 اکتوبر 2023 کو ای سی سی نےگندم سرکاری طور پر درآمد کرنےکی سمری منظور کی۔ مکمل خبر پڑھیں۔۔