08 مئی ، 2024
لاہور کے جی پی او چوک پر سول عدالتوں کی منتقلی اور وکلا پر دہشتگری کے مقدمات کے خلاف وکلا کے احتجاج پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی جب کہ پاکستان بار کونسل کی جانب سےکل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا گیا۔
احتجاج کے دوران وکلا نے رکاوٹیں ہٹا کر ہائیکورٹ کے اندر جانے کی کوشش جس پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی، پولیس نے وکلا مظاہرین کےخلاف واٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔
پولیس کی جانب سے وکلا کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں اور اب تک 50 سے زائد وکلا کو حراست میں لےلیا گیا ہے جب کہ جھڑپوں میں ایک ایس پی،2 ایس ایچ اوز سمیت 9 پولیس اہلکا بھی زخمی ہوئے۔
پولیس اور وکلا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے باعث مال روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جی پی او چوک پر میٹرو بس اسٹیشن بھی بند کردیا گیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے پولیس تشدد کے خلاف کل ہڑتال کی کال بھی دے دی ہے، وکیل رہنما احسن بھون کا کہنا ہے کہ کل ملک بھر میں احتجاج ہوگا اور کوئی وکیل عدالت میں پیش نہ نہیں ہوگا، احسن بھون نے کہا کل ملک بھر میں وکلا ریلیاں نکالیں گے۔
وکلا کی ایک بڑی تعداد پولیس آنسو گیس شیلنگ سےبچنےکیلئےجی پی او چوک میں او رنج لائن اسٹیشن کی سیڑھیوں پر بھی بیٹھی ہوئی ہے اور انکا کہنا ہے کہ وہ ہائیکورٹ میں جنرل ہاوس کا اجلاس کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران نے جیو نیوز سےگفتگو میں بتایا کہ وکلا منتشر ہوگئے ہیں،اب انہیں اکٹھا نہیں ہونے دیں گے اور اشتعال دلانے والون کو حراست میں لے رہے ہیں، فیصل کامران نے بتایا کہ میری اطلاع کےمطابق احسن بھون کو حراست میں نہیں لیاگیا۔
صدر لاہور بار منیر بھٹی کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ملک مین قانون کی حکمرانی ، انصاف کی فراہمی اور آزاد عدلیہ ہے، انہوں نے کہا عدالتوں کی منتقلی کے نوٹس اور 7 اے ٹی اے واپس لئے جائیں، مزاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے منیر بھٹی نے کہا مذاکرات ہوں گے تو دیکھیں گے۔
وکلا کی بڑی تعداد نے لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہوکر عدالتیں خالی کروانا شروع کردی ہیں اور جسٹس انوار الحق پنوں کی عدالت سے سائلین کو باہر نکال دیا گیا ہے۔
پولیس نے ایک بار پھر وکلا پر شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کردیا ہے اور پولیس کی جانب سے وکلا کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جارہی ہیں اب تک 50 سے زائد وکلا کو حراست میں لےلیا گیا جب کہ جھڑپوں میں ایک ایس پی،2 ایس ایچ او زخمی ہوئے ہیں۔