02 فروری ، 2013
اسلام آباد … بلوچستان میں گورنر راج کی توثیق کیلئے 6 فروری کو پارلیمنٹ کا متوقع مشترکہ اجلاس التوا کا شکار ہوگیا۔ وزارت پارلیمانی امور نے 6 فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی سمری صدر مملکت کو بھجوائی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس مشترکہ اجلاس میں وفاقی حکومت نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کی توثیق حاصل کرنا تھی جو آئین کے آرٹیکل 234 کے تحت ضروری ہے۔ اجلاس کے التواء سے پہلے حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ اور وفاقی وزیر خوراک میر اسرار اللہ زہری نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ بلوچستان میں گورنر راج کی پارلیمنٹ سے توثیق کی شدید مخالفت کی جائے گی۔ صوبائی حکومت بحال کر کے نیا قائد ایوان فوری منتخب کیا جانا چاہئے۔ بلوچستان میں حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی ف کے رکن قومی اسمبلی مفتی اجمل خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے گورنر راج کی توثیق کی ڈٹ کر مخالفت کی جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے حکومت سے پوچھا جائے گا کہ گورنر راج کے نفاذ کے بعد بلوچستان میں کیا بہتری آئی ہے۔ بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال اور صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کو جواز بنا کر وفاقی حکومت نے 14 جنوری کو صوبے میں گورنر راج نافذ کیا تھا۔