Time 17 مئی ، 2024
پاکستان

طلبہ میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کی اسکیم ماحولیاتی این او سی سے مشروط

منصوبے سے قبل ماحولیاتی این او سی نہ لینا فوجداری جرم ہے، ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ سنگین ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا: لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو
منصوبے سے قبل ماحولیاتی این او سی نہ لینا فوجداری جرم ہے، ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ سنگین ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا: لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے طلبہ میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کی اسکیم کو ماحولیاتی این او سی سے مشروط کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کےخلاف کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے موٹر سائیکلوں کی تقسیم کی اسکیم کو ماحولیاتی این او سی سے مشروط کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ منصوبے سے قبل ماحولیاتی این او سی نہ لینا فوجداری جرم ہے، ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ سنگین ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت نے طلبہ میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کے لیے قرعہ اندازی کےحکم امتناع میں توسیع کردی۔

دوران سماعت عدالت نے شہر کے تمام پارکوں کو مکمل بحال اور محفوظ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پارکوں کی بحالی اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے جرمانے بھی کرنا پڑیں تو کیے جائیں۔

اس کے علاوہ عدالت نے پرندوں کی خرید و فروخت کے لیے دوسری جگہ مختص کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

عدالت نے ایل ڈی اے کے7 اسپورٹس کمپلیکس کی بحالی کا حکم دیا اور ایل ڈی اے کے کلبوں کی فیسوں میں کمی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں درختوں کی کٹائی اور روز گارڈن ختم کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ایل ڈی اے کو درختوں کی کٹائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ 27 مئی تک طلب کرلی۔

مزید خبریں :