22 مئی ، 2024
اسلام آباد: پاورڈ ویژن کے سرکردہ افسرا ن نے جائزےکےلیے آئے ہوئے آئی ایم ایف کے مشن کو بتایا ہے کہ ایف بی آر 800 ارب سالانہ تو بجلی کے بلوں پر ٹیکس کے ذریعے اکٹھا کر تا ہے جس سے بل کی قیمت میں 8 روپے فی یونٹ اضافہ ہوجاتا ہے اور اگر یہ ٹیکس یہاں سے نکال دیاجائے تو بجلی کا ٹیرف 8 روپے فی یونٹ کم ہوجائے۔
تاہم بلوں پر ٹیکسز کے مکمل خاتمے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لیکن اس کا حصہ سالانہ 100 سے 200 ارب روپے کم کیاجاسکتا ہے جس سے صارفین کو فی یونٹ ایک سے دو روپے کا ریلیف مل سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے مشن کو ان چند تبدیلیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا جو سولر پینل کی پالیسی کے حوالے سے متعارف کرائی جارہی ہیں۔
ٹیکس حکام کو چاہیے کہ وہ ٹیکس کے جال کو پھیلائیں اور پرچون فروشوں ، رئیل اسٹیٹ اور زرعی سیکٹرز کو پابند کیاجائے۔
ایف بی آر 17 فیصد جی ایس ٹی تو ختم نہیں کر سکتا کیونکہ صرف اسی سے حکومت کو 600 ارب روپے کی آمدن ہوتی ہے لیکن 100 سے 200 ارب روپے کے دیگر ٹیکسز ختم کیےجاسکتے ہیں۔
پاورڈویژن کی اعلیٰ مینجمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو الیکٹرک پاورکنزیومرز کے بارے میں اور ٹیرف پر اس کے اثر کے بارے میں بتایا ہے ۔ اس وقت ملک کے بجلی کے سیکٹر میں کوئی پائیدار، معتبر اور قابل برداشت چیز نہیں ہے اور ہمیں ہر آپشن کو اچھی طرح سے سوچنا ہوتا ہے تاکہ بجلی کو قابل برداشت حد میں لایاجائے۔
فی الوقت بجلی کا ایک صارف بجلی پر ڈیوٹی ادا کرتا ہے جو کہ صوبائی ڈیوٹی ہوتی ہے اور اس کےلیے تمام صارفین سے 1 سے 1.5 فیصد تک لیوی لی جاتی ہے۔ وہ بجلی کے بل پر 17 فیصد جی ایس ٹی بھی ادا کرتا ہےجو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے تحت تمام صارفین پر لگایاجاتا ہے۔
گھریلو صارفین پی ٹی وی لائسنس فیس کی مد میں 35 روپے ادا کرتے ہیں جبکہ تجارتی صارفین 60 روپے اپنے بلوں پر ادا کرتے ہیں۔ صارفین ہر کلو واٹ پر 43 پیسے فنانسنگ کی لاگت کا سرچارج بھی ادا کرتے ہیں اس میں صرف لائف لائن و الے گھریلو صارفین کو استثنیٰ ہے۔