28 مئی ، 2024
لاہور: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے کہا ہےکہ ثاقب نثار نے تو مجھے ہمیشہ کے لیے پارٹی صدارت سے ہٹانےکا فیصلہ دیا تھا، آج بلائیں انہیں کہ وہ دیکھیں ان کے فیصلے کا کیا ہوا، کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
مسلم لیگ ن کا صدر منتخب ہونےکے بعد پارٹی کی جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہےکہ کارکنوں نے کبھی سخت گرم حالات کی پرواہ نہیں کی، آفرین ہے شہباز شریف پرکہ وہ بھائی کےساتھ کھڑے رہے، شہباز شریف نے میرے مقابلے میں وزارت کی پیشکش بھی ٹھکرادی، مریم نواز کو مبارک باد کہ کڑے وقت میں پارٹی کو متحرک رکھا، جیل میں میری آنکھوں کے سامنے مریم کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، حمزہ شہباز نے جواں مردی سے جیل اور سزاکاٹی لیکن اف تک نہ کی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 1947 سے ٹانگیں کھینچنےکا سلسلہ جاری ہے، ہمیں مان لینا چاہیےکہ ہم نے خود اپنے پاؤں پرکلہاڑیاں ماری ہیں، یقین مانیں ہم کبھی کشکول لےکر نہیں پھرے تھے، ہیرا پھیری پر میری چھٹی کراتےتو مجھے بھی گلہ نہ ہوتا، چار پانچ لوگوں نے عوام کے مینڈیٹ کا بیڑہ غرق کر دیا، جشن منائیں کہ ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں اور میں آپ کے سامنے ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خلل نہ آتا توپاکستان براعظم میں منفرد مقام رکھتا، خطے کی بڑی طاقت ہوتا، میرے زمانے میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو رہا تھا، ہم نے موٹر وے بنائیں کسی نے بنائی ہیں تو دکھائے، 2016 میں ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا، کوئی بتائے ہم پر جھوٹے کیس کیوں بنائے تھے، عمران خان پرکون سا کیس جھوٹا ہے؟
نواز شریف کا کہنا تھا کہ لندن میں پلان بنایا گیا کہ نواز شریف کی حکومت کو ختم کرنا ہے، لندن میں ایک جنرل صاحب ، پرویز الہٰی،کینیڈاسے آئے مولانا اور عمران خان نے میٹنگ کی، عوامی حکومت کا تختہ آپ کی مدد سے الٹا گیا، جمہوریت کو آپ کی مدد سے پٹری سے اتارا گیا، کس کی ایماء پر آپ اتنی بڑی بڑی دھمکیاں دیتے تھے، آپ کے کیس میں کوئی میرٹ نہیں۔
صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان بتادیں کہ کیا جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام کی تیسری قوت وہ نہیں تھے؟ کون تھا عمران خان کا امپائر؟ اگر عمران خان کہہ دیں کہ تیسری قوت وہ نہیں تھے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، پہلے ان باتوں کا جواب قوم کو دیں،پھر ہم سے بات کریں، عمران خان ان لوگوں کی پیداوار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تو 28 مئی والے ہیں، 9 مئی والے نہیں، آج کے دن میرا ضمیر خریدنے کی کوشش کی گئی تھی، میں نےکہا صدرکلنٹن ہم غیرت اور ضمیر کا سودا نہیں کرتے، صدرکلنٹن نےکہا پاکستان پرپابندیاں لگ جائیں گی، میں نےکہا لگادیں، ہم نے ایٹمی دھماکےکر ڈالے، ایٹمی دھماکےکرنا بہت بڑا فیصلہ تھا، بھارتی پارلیمنٹ میں خبر دی گئی کہ پاکستان نے جواب میں ایٹمی دھماکےکردیے، پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد واجپائی آئے اور پاکستان سے معاہدہ کیا۔