Time 06 جون ، 2024
دنیا

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کو تاریخ کے گرم ترین مئی کا سامنا ہوا، رپورٹ

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کو تاریخ کے گرم ترین مئی کا سامنا ہوا، رپورٹ
درجہ حرارت میں ریکارڈز کا سلسلہ جاری ہے / اے ایف پی فوٹو

درجہ حرارت میں اضافے سے بننے والے ریکارڈز کا سلسلہ جاری ہے اور سائنسدانوں نے گزشتہ مہینے کو انسانی تاریخ کا گرم ترین مئی قرار دیا ہے۔

یہ مسلسل 12 واں مہینہ ہے جس نے گرم ترین ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

اس سے قبل جون 2023 سے اپریل 2024 تک کے مہینوں کو انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار دیا گیا تھا۔

یہ بات یورپی موسمیاتی ادارے Copernicus کلائیمٹ چینج سروس (سی سی سی ایس) نے ایک رپورٹ میں بتائی۔

مئی 2024 میں اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.52 ڈگری سینٹی گریڈ زائد ریکارڈ ہوا۔

اسی طرح 1991 سے 2020 کے مقابلے میں مئی 2024 میں اوسط درجہ حرارت 0.65 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔

مجموعی طور پر یہ مسلسل 11 واں مہینہ ہے جب عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زائد ریکارڈ ہوا۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

یعنی عالمی درجہ حرارت پیرس معاہدے میں طے شدہ حد سے عارضی طور پر تجاوز کر چکا ہے اور ماہرین کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات کی توقع کی جا رہی ہے۔

مئی کے دوران دنیا کے متعدد ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد رہا جبکہ پاکستان سمیت ایشیا کے بیشتر ممالک میں ہیٹ ویوز نے گرمی کی شدت کو مزید بڑھایا۔

یورپی موسمیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کارلو بیونٹیمپو نے کہا کہ یہ حیران کن نہیں کہ مسلسل 12 ماہ گرم ترین رہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.63 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ 1991 سے 2020 کے مقابلے میں 0.75 ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حالات بہتر نہیں ہوئے تو جو مہینے ابھی گرم ترین قرار دیے جا رہے ہیں، انہیں کسی حد تک 'ٹھنڈا' تصور کیا جائے گا، البتہ اگر کسی طرح فضا میں موجود زہریلی گیسوں کے اخراج کو کنٹرول کر لیا جائے تو پھر مستقبل میں درجہ حرارت کو نیچے لانے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

البتہ آنے والے مہینے کسی حد تک ٹھنڈے ہو سکتے ہیں کیونکہ ایل نینو کی جگہ لانینا کی واپسی ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں لانینا کے دوران مشرقی بحر الکاہل کا پانی ٹھنڈا ہوتا ہے جس سے دنیا بھر میں موسم کسی حد تک ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

امریکی ادارے کی پیشگوئی کے مطابق لانینا کا آغاز جولائی سے ستمبر کے دوران ہو سکتا ہے۔

مزید خبریں :