13 جون ، 2024
اسلام آباد: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے قبل صحافیوں نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔
صحافیوں نے وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس شروع ہونے سے قبل نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔
صحافیوں کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں تنخواہیں نہیں بڑھتیں مگر پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین پر بھاری ٹیکس لگائے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت نے کل نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا جس میں ٹیکس ہدف کو پورا کرنے کے لیے سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر لاد دیا گیا ہے۔
وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو اضافہ کیا گیا ہے تاہم نجی شعبے کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھنےکی کوئی گارنٹی نہیں، حکومت نے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ سلیب والی شرح میں کوئی کمی نہیں کی ہے لیکن اس دوران سلیب میں کمی اور زیادتی کا امکان ہے۔
بجٹ میں 50 ہزار روپے ماہانہ آمدن والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں تاہم سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپےکمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے تک ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 15 فیصدکر دیا گیا ہے۔ ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپے تک تنخواہ والوں پر انکم ٹیکس 15 فیصد عائد کردیا گیا ہے۔ ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔
سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد عائدکیا گیا ہے۔ ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 30 فیصد عائد کیا گیا ہے۔ ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ پر ٹیکس 30 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ ہوگیا ہے۔
سالانہ 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائےگا۔