14 جون ، 2024
ساہیوال ٹیچنگ اسپتال میں آتشزدگی کے نتیجے میں دم گھنٹے سے بچوں کی ہونے والی ہلاکتوں پر وزیراعلیٰ مریم نواز کے حکم پر حراست میں لیے گئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) اور پرنسپل سمیت چار ڈاکٹروں کو رہا کردیا گیا۔
وزیر اعلی مریم نواز نے ساہیوال میں ٹیچنگ اسپتال کے سانحے سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔
وزیر اعلیٰ کو 11بچوں کی ہلاکت سے متعلق انکوائری رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ کے مطابق آگ بجھانے والے آلات ایکسپائر ہوچکے تھے، بطور ڈیکوریشن سجائے گئے تھے، کسی کو ان کا استعمال نہیں آتا تھا۔
وزیراعلیٰ نے بچوں کو بحفاظت نکالنے والے ریسکیورز کو انعام دینے کا اعلان کیا۔
ان کا کہناتھاکہ وقوعہ کے وقت آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے؟ ہیلتھ سیکٹر کو اربوں دے رہے ہیں، غریب مریضوں سے داخلے کیلئے پیسے کیوں لیے جاتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں اسپتال کے باہر سے آرہی ہیں۔
مریم نواز نے محکمہ صحت کےحکام کی سرزنش کی، سی سی ٹی وی فوٹیج خود چیک کی اور حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے ضمیر ملامت نہیں کرتے کیا؟ خود کو ان بچوں کے والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں، بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئیں جبکہ رپورٹ میں سب اچھا لکھا ہے۔
وزیراعلیٰ سوگوار والدین سے ملیں اور سانحے کی تفصیلات دریافت کیں۔ وہ بچوں کے والدین کی باتیں سن کر افسردہ ہو گئیں۔
انہوں نے اسپتال پرنسپل سمیت چار بڑے افسران کو نوکری سے برخاست کرکے گرفتاری کا حکم دیا جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
بعدازاں پولیس نے حراست میں لیے گئے تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا۔ ڈی پی او ساہیوال فیصل شہزاد کے مطابق ساہیوال ٹیچنگ اسپتال سے حراست میں لیے گئے تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
صدر ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے بھی تصدیق کی کہ ٹیچنگ اسپتال سے حراست میں لیئے تمام ڈاکٹر رہا کر دیے گئے ہیں۔
رہا ہونے والوں میں پرنسپل میڈیکل کالج عمران حسن خان، ایم ایس اختر محبوب، اے ایم ایس ڈاکٹر عثمان اور ایڈمن افسر ڈاکٹر عمر فاروق بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پرنسپل میڈیکل کالج، ایم ایس ٹیچنگ اسپتال اور دیگر دو ڈاکٹروں کو حراست میں لینے پر اسپتال کے عملے نے کام بند کردیا تھا اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی او پی ڈیز میں کام بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔