Time 21 جون ، 2024
پاکستان

سندھ اور بلوچستان میں سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ، کے پی تیسرے نمبر پر

سندھ اور بلوچستان میں سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ، کے پی تیسرے نمبر پر
پنجاب میں لوڈ شیڈنگ تو ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہے کیونکہ تقابلی لحاظ سے یہاں بجلی چوری کم ہے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: علی امین گنڈا پور کے شور شرابے کو درست مان بھی لیا جائے اور بظاہر کئی لوگ ایسا سمجھتے بھی ہیں کہ خیبر پختونخوا میں طے شدہ گھنٹوں سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے تو یہ صورتحال حقیقت سے برعکس ہے، سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ سندھ میں ہوتی ہے جس کے بعد دوسرا نمبر بلوچستان کا ہے۔

خیبر پختونخوا اس معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ فہرست لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ہے جو 12 گھنٹے سے زائد ہے اور اس کی وجہ بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہے۔ کے پی میں 198 فیڈرز، سندھ میں 605 فیڈرز جب کہ بلوچستان میں 540 فیڈرز پر 12 گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔

پنجاب میں لوڈ شیڈنگ تو ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہے کیونکہ تقابلی لحاظ سے یہاں بجلی چوری کم ہے۔ پنجاب میں لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ شہر قصور وزیراعظم شہباز شریف کا انتخابی حلقہ بھی ہے۔ اس شہر میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 6 گھنٹے تک ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ بجلی چوری ایک مرتبہ پھر بتدریج بڑھ گئی ہے کیونکہ عبوری حکومت نے اس رجحان کو روکنے کیلئے جو اقدامات کیے تھے وہ عملاً الیکشن کے نتیجے میں منتخب ہونے والی حکومت کے دور سے شروع ہونا تھے۔

طویل لوڈشیڈنگ کا معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے ڈی آئی خان کے ایک گرڈ اسٹیشن پر جا کر دھمکی دی کہ اگر بجلی 12 گھنٹے سے زائد رہی تو وہ گرڈ اسٹشین کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔ وزیراعلیٰ کا آبائی شہر ڈی آئی خان ایسے شہروں میں شامل ہے جہاں بجلی چوری 80 فیصد سے زیادہ ہے۔

ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں مثلاً بنوں ضلع میں بجلی چوری 95 فیصد تک ہے اور یہاں لوگوں کو بل ادا کرنے کی ترغیب بھی کوئی نہیں دیتا، ساتھ ہی نادہندگان کی بجلی بحال کرنے کیلئے بھی دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ بجلی ضلع کی بنیادوں پر بند نہیں کی جاتی، بجلی فیڈرز کے لحاظ سے بند کی جاتی ہے۔ مثلاً کے پی میں 198 فیڈرز ہیں جہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ہزارہ ڈویژن میں لوڈشیڈنگ کم ترین سطح پر ہے۔ بندش ان علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں چوری 20 فیصد سے زیادہ ہے۔ حیرانی کی بات ہے کہ مردان شہر کو بجلی کی چوری سے پاک شہر بنانے کیلئے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا لیکن یہاں بھی صورتحال ابتر ہے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں سیکریٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال نے بجلی چوری صفر پر لانے کے بعد شہر کو لوڈشیڈنگ فری قرار دینے کیلئے مردان کا دورہ کیا۔

مزید خبریں :