Time 21 جون ، 2024
دنیا

حماس عوام کے دلوں میں بستی ہے جسے شکست نہیں دی جا سکتی: ترجمان اسرائیلی فوج

حماس عوام کے دلوں میں بستی ہے جسے شکست نہیں دی جا سکتی: ترجمان اسرائیلی فوج
جو بھی یہ سمجھتا ہے ہم حماس کو ختم کر دیں گے وہ غلطی پر ہے، حماس کو شکست دینے کا بیان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے: ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری.

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری نے تسلیم کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس ایک نظریے کا نام ہے جسے شکست نہیں دی جا سکتی۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ترجمان اسرائیلی فوج ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری کا کہنا تھا جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ ہم حماس کو ختم کر دیں گے وہ غلطی پر ہے، حماس ایک تنظیم اور نظریے کا نام ہے جو فلسطینی عوام کے دلوں میں بستی ہے۔

ان کا کہنا تھا یہ مسلم بھائی چارہ ہے جو خطے میں سالہا سال سے موجود ہے جس نے حماس اور عوام کے درمیان ایک رشتہ قائم کر رکھا ہے لیکن یہ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ حماس کا کوئی متبادل لایا جائے اور عوام کو یہ احساس دلایا جائے کہ کوئی دوسری جماعت بھی ہے۔

ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری کا یہ بھی کہنا تھا میں کوئی متبادل نہیں پیش کر سکتا یہ حکومت کا کام ہے، فوج کا کام تو صرف احکامات پر عمل درآمد کرنا ہے لیکن حماس کو ختم کرنے کا بیان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے جیسا ہے، اگر ہم نے غزہ میں کوئی متبادل نہ لایا تو حماس برقرار  رہے گی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن ہاہو نے اسرائیلی فوج کے ترجمان کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری کے بیان کو اسرائیلی فوج اور حکومت کے درمیان تنازع کے طور پر لیا جا رہا ہے جس کی ایک مثال چند روز قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے اسرائیلی جنگی کابینہ کی تحلیل بھی ہے۔

ادھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایڈمرل ڈینیئل ہیگری کے بیان کو غلط طریقے سے لیا جا رہا ہے اور انہوں نے واضح طور پر حماس کے خاتمے کو اسرائیلی فوج کا نظریہ قرار دیا ہے، ہم جنگ کے مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتین یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ حماس کو ختم کیے بغیر جنگ کا خاتمہ ناممکن ہے لیکن 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں صیہونی فورسز 40 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو شہید کرنے کے باوجود مزاحمتی تنظیم حماس کو ختم کرنے میں ناکام ہے اور اب بھی اسرائیلی فورسز کو غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں حماس اور اسلامی جہاد کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

مزید خبریں :