08 فروری ، 2013
کراچی…سپریم کورٹ میں کراچی امن وامان کیس کی سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیتے ہوئے آئی جی سندھ سے کہا کہ عوام کو پولیس پر اعتماد نہیں کیونکہ آپ اسے سیاست سے پاک کرنے کو تیار ہی نہیں،آپ پولیس والوں کو نہیں بچا سکتے تو گواہوں کو تحفظ کون دے گا۔سپریم کورٹ نے کراچی امن وامان کیس کی سماعت کے دوران لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئی جی سندھ فیاض لغاری سے استفسار کیا کہ آپ کو گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے احکامات دیئے گئے تھے ان پر کیا عمل درآمد کیا گیا؟ جیو نیوز کے رپورٹر کا قتل ہوا تمام گواہوں کو ماردیا گیا عدالت نے گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ لوگ مقدمات میں گواہی کے لئے تیار نہیں۔ اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ پولیس نہ تو تفتیش کرسکتی ہے نہ شواہد اکٹھے کرتی ہے تو گواہ کیسے آئے گا۔عدالت نے کہا کہ قتل کی کارروائیاں 1800 سے کم ہوکر پندرہ سو یا تیرہ سو ہوجاتیں تو کہہ سکتے تھے کہ آپ کچھ کررہے ہیں ، یہاں تو تعداد 2300 تک پہنچ گئی۔عدالت نے مزید کہا کہ شہر میں 14 لاکھ غیر ملکی تارکین وطن ہیں آپ نے کیا ایکشن لیا۔فیاض لغاری نے کہا کہ افغانی باشندوں کو وفاقی حکومت نے مزید چھ ماہ کی مہلت دے رکھی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم یہ نہیں جانتے کس نے کس کو مہلت دی ہمیں عدالتی حکم پر عمل درآمد چاہئے۔ عدالت نے ڈی جی نادرا اور نادرا کے حکام کو بھی طلب کرلیا ہے۔