03 جولائی ، 2024
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کہا ہے کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں عدت کیس کا فیصلہ سنانا ہے۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزاکے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے وکلا نے دلائل دیے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ کی جانب سے صرف ایک بیان دیا گیا کہ کوئی ثبوت موجود نہیں، ویڈیو کلپ میں خاور مانیکا واضح کہہ رہے ہیں کہ میری سابقہ اہلیہ پاک خاتون ہے مگر عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی، ٹرائل کورٹ کافیصلہ قانون کے مطابق نہیں ہے۔
سلمان اکرم نے کہا کہ سورہ بقرۃ کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن نہیں ہے، اس پر جج نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ ہے جس میں90 دن دورانیےکا ذکر ہے، سلمان اکرم نے جواب دیا کہ عدت مکمل ہونے کے مختلف حوالہ جات موجود ہیں، حتمی ججمنٹ سپریم کورٹ کی ہی تصور ہو گی۔
دوران سماعت جج افضل مجوکا نے سوال کیا آپ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو یہ ریفرنس ماننے چاہیے تھے یاثبوت مانگےجاسکتے تھے؟ اس پر سلمان اکرم نے جواب دیا جی اگر یہ دو ریفرنس نہیں مانے تو عدالت کی جانب سے ثبوت مانگے جا سکتے تھے، ٹرائل کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ کاحصہ نہیں دیکھا گیا، اس کیس میں فراڈ کس نے کس کے ساتھ کیا اس بات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیے کہ اس کیس میں سب کچھ لطیف کے بیان پر منحصر کیا گیا، خاور مانیکا اور لطیف سمیت سارے گواہوں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں ، 92 سی آر ایم ایس خاتون کے بیان کو اہمیت دیتا ہے۔
اس کے بعد بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔
اس دوران بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ میں سلمان اکرم راجہ کے عدت کے دورانیہ پر دیے گئے دلائل اپناتا ہوں اور اس سے ایک لفظ آگے نہیں جاؤں گا، خوشی ہوئی کہ سلمان اکرم راجہ نے جس طرح سے کیس کا پوسٹ مارٹم کیا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ 8 تاریخ تک کوشش کریں کیس مکمل ہو جائے، عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے اپیلوں پر مزید سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔