08 جولائی ، 2024
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے سابق کرکٹرز سے ملاقات کی جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
چیئرمین بی سی پی نے لاہور میں دو درجن سے زائد سابق کرکٹرز سے ملاقات کی جس میں موجودہ پاکستان کرکٹ ٹیم پر تو زیادہ بات نہ ہوئی لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ملاقات کے آغاز میں چیئرمین پی سی بی کی جانب سے ’پاتھ وے ٹو پاکستان کرکٹ‘ کے عنوان سے ایک پریزنٹیشن دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایک کرکٹر کن مراحل سے گزرتا ہوا پاکستان ٹیم تک پہنچےگا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے ملاقات میں اس بات کی نشاندہی کی کہ پاتھ وے میں تو انڈر 19 کو شامل ہی نہیں کیا گیا جس پر بتایا گیا کہ انڈر 19 منصوبے کا حصہ ہے اور اس کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دی جائےگی۔
سکندر بخت نے ڈومیسٹک کرکٹ کی شیڈولنگ پر بھی بات کی اور اپنی تجاویز چیئرمین پی سی بی سے شیئر کی، انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ٹیم میں سلیکشن کے لیے میکانزم ہونا چاہیے جس میں سب سے اہم فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھیلنا ہو ۔
تمام کرکٹرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈومیسٹک سیزن میں پہلے ستمبر ۔اکتوبر میں فور ڈے کرکٹ اور بعد میں ون ڈے کرکٹ کرائی جائے، ذرائع کے مطابق پی سی بی کے مجوزہ پروگرام میں پہلے ون ڈے کرکٹ کو شیڈول کیا گیا تھا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس تجویز پر عمل کے عزم ظاہر کیا۔
سابق کپتان سلمان بٹ نے ملاقات کے دوران چار روزہ کرکٹ کو اہمیت دینے پر زور دیا اور کہا کہ اے ٹیم، انڈر 19 اور انڈر 16 کے زیادہ سے زیادہ ٹوورز کرائے جائیں، سلمان بٹ کی تجویز پر ایک اور کرکٹر کی جانب سے یہ رائے سامنے آئی کہ اے ٹیم کے دورے آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور انگلینڈ کے ساتھ کرائے جائیں۔
سلمان بٹ نے مجوزہ پینٹ اینگولر میں ٹیموں کے انتخاب کے لیے پہلے 16 ریجن اور 10 ڈیپارٹمنٹس کی کرکٹ کرانے کی تجویز دی اور کہا کہ ماضی کی پرفارمنس کے بجائے تازہ کارکردگی کی بنیاد پر چیمپیئنز ٹورنامنٹ کا اسکواڈ منتخب کیا جائے، سلمان بٹ نے تین روزہ اسکول کرکٹ کرانے کی بھی تجویز دی۔
سلمان بٹ نے یہ تجویز بھی دی کہ دو لیگز کی این او سی کو کم از کم پانچ فرسٹ کلاس میچز میں شرکت سے مشروط کردیا جائے ۔
سابق چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کوچز ڈیولپمنٹ پروگرام بنانے اور ریجنز کے معاملات ڈی سینٹرلائزڈ کرنے کی تجویز دی، انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کو انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنےکے بعد بغیر کسی تجربے کے پاکستان کرکٹ ٹیم میں لگا دیا گیا تھا، ایسا نہیں ہونا چاہیے،کوچنگ میں بہت سے عوامل شامل ہیں جن کی ٹریننگ ضروری ہے، کوچنگ کورسز مکمل کرنے کے بعد بھی پہلے گراس روٹ سطح پر کام کرایا جائے پھر انٹرنیشنل کرکٹ میں لایا جائے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریجنز کی ٹیمیں ریجنز کے لوگوں کو ہی چلانی چاہئیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ لاڑکانہ کی ٹیم بھی پی سی بی ہیڈ کوارٹرز سے بنے، اس لیے ضروری ہے کہ گراس روٹ سطح کے معاملات کے لیے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے ۔
سابق کرکٹر انتخاب عالم نے کہا کہ فور ڈے اور انڈر 19 پر زیادہ سے زیادہ توجہ ہونی چاہیے جبکہ گراؤنڈز کی حالت کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ڈیپارٹمنٹس کو بھی فیصلہ سازی میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ سابق کرکٹر عبدالرؤف نے کہا کہ پی سی بی کو پڑھے لکھے کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنی چاہیے۔
عاصم کمال نے انڈر 16 سطح سے کوچنگ کورسز متعارف کرانے کی تجویز دی جبکہ یاسر حمید نے اس بات پر زور دیا کہ اس سوچ کو بدلنا ہوگا کہ بڑا کرکٹر ہی بڑا کوچ ہوگا۔
ملاقات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ کارکردگی پر باضابطہ گفتگو نہیں ہوئی لیکن چیئرمین پی سی بی کی جانب سب کو رائے دینے کو کہا گیا تھا۔
سابق کرکٹر صادق محمد اس موقع پر غصے میں دکھائی دیے، انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن پر کڑی تنقید کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق محمد نے قومی ٹیم کی سلیکشن کے لیے انگریزی لفظ پیتھیٹک استعمال کیا اور کہا کہ ٹیم صرف چار کھلاڑیوں کے ساتھ گئی تھی، باقی تو کسی مقصد کے نہیں تھے۔
سابق بیٹر باسط علی نے ملاقات میں بتایا کہ سابق کرکٹرز کی پینشن کا سلسلہ معطل ہے جس پر چیئرمین پی سی بی نے معاملہ فوری حل کرانے کی یقین دہانی کرادی ۔
چیئرمین پی سی بی نے ملاقات میں کھلاڑیوں کی تجاویز کو سراہا اور اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے بتایا کہ تجویز ہے کہ موسم گرما میں ملک کے شمال اور وسط جبکہ موسم سرما میں جنوب میں میچز کرائے جائیں، انہوں نے دیگر شہروں میں بھی اکیڈمیز کے جال بچھانے اور اسٹیڈیمز کی حالت بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
چیئرمین نے کھلاڑیوں سے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فور ڈے کرکٹ کافی اہم ہے اور اس کو ہی اہمیت دی جائے گی، اے ٹیم اور انڈر 19 کے زیادہ دورے کرائے جائیں گے تاکہ بینچ کو مضبوط کیا جاسکے ۔