27 فروری ، 2012
کوئٹہ … وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال میں بیرونی مداخلت کی مصدقہ اطلاعات ہیں ہم مسئلہ کے حل کیلئے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن پہاڑوں پر جانے والے لوگوں نے مذاکرات کی دعوت کا مثبت جواب نہیں دیا وہ آزادی سے کم کسی بات کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں یورپی یونین کے سفیر لارس گزویجی مارک سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ بلوچستان علیحدہ ہوتا ہے تو یہاں تباہ کن خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جو خاص طور سے بلوچ عوام کیلئے انتہائی نقصان دہ ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے کی صورتحال کی بہتری کیلئے مذاکرات ضروری ہیں لیکن پہاڑوں پر گئے بعض عناصر آزادی سے کم کسی بات پر آمادہ نہیں جس سے مذاکرات کی راہ مسدود ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی بطور نواب، وہ خود بطور وزیراعلیٰ اور چیف آف ساراوان اور قبائلی معتبرین اہم کردار ادا کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے اور اسے سلجھانے میں وقت لگ سکتا ہے تاہم یقین ہے کہ اپنی مخلصانہ اور مربوط کوششوں اور مذاکرات کے ذریعے بالآخر صورتحال پر قابو پالیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے پاکستان اور بھارت اربوں ڈالر کشمیر پر خرچ کررہے ہیں یہ پیسہ ہم اپنے عوام کی خوشحالی پر خرچ کریں تو غربت ختم ہوسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیکر اس مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرسکتے ہیں جس سے خطے میں کشیدگی ختم ہوگی ۔