Time 09 جولائی ، 2024
پاکستان

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
کیس بہت اہم ہے، سنجیدہ سوالات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری پر اٹھے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے ریکارڈ دبانے کی کوشش کی: عدالت/ اسکرین گریب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سنی اتحاد کونسل کے وکلا نے دلائل دیے۔

دوران سماعت جسٹس جمال نے سوال کیا کہ ایک ہی پارٹی سے ڈیکلریشن اور کاغذات نامزدگی والا کیا آزاد امیدوارہوگا؟ آزادامیدوار نہیں تو کسی پارٹی میں جاسکتا ہے؟  آپ تو کہہ رہے کہ سنی اتحادکونسل میں آنے دو۔

اس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر کوئی آزاد امیدوار میری پارٹی میں شامل ہورہا ہے تو کیوں منع کروں گا، اس پر جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ آپ کی پارٹی کو تو بونس مل گیا، الیکشن میں حصہ لیا نہ سیٹ جیتی، جنہوں نے الیکشن جیتا انہوں نے آپ کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، الیکشن کمیشن نے حقائق لکھے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا درست ہوگاکہنا کہ انتخابات شفاف تھے؟ سب معمول کے مطابق تھا؟ جسٹس جمال نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ نےکہہ دیاکہ الیکشن کمیشن نے غلط کیاتو کیا کیس ہوگا؟

اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ پھر سپریم کورٹ کو فیصلہ کالعدم قرار دینا پڑےگا۔

جسٹس جمال نے کہا کہ الیکشن کمیشن مان رہا ہے کہ کسی پارٹی کی ڈیکلریشن دی اس کو نہیں چھوڑا جارہا، حامد رضا نے کیا سنی اتحادکونسل سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا؟ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ حامدرضا نے تحریک انصاف سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ بلےکے نشان کا فیصلہ آنے سے پہلےحامد رضا پی ٹی آئی کے نامزد تھے، الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی جس وجہ سے تنازع پیدا ہوا، الیکشن کمیشن بطور آئینی ادارہ اپنی ذمہ داری مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

دوران سماعت آزاد امیدواروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سے منسلک امیدواروں کو آزاد قرار دیاگیا،  الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ہمیں آزادامیدوار مانا جائےگا۔

اس پر جسٹس جمال نے کہا کہ ایساکوئی فیصلہ نہیں جن میں تمام امیدواروں کوآزاد قرار دیا ہو، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جمع کرائے گئے ریکارڈ کو گوہرعلی خان نے نہیں مانا، گوہرعلی نےکہا الیکشن کمیشن نے مکمل ریکارڈ سپریم کورٹ میں نہیں دیا۔

عدالت نے کہا کہ کیس بہت اہم ہے، سنجیدہ سوالات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری پر اٹھے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے ریکارڈ دبانے کی کوشش کی،الیکشن کمیشن خود کو ایک پارٹی ظاہر کررہا ہے، کسی زمانےمیں ادارے ایک باڈی سمجھے جاتے تھے، اب تو الیکشن کمیشن بھی اپنا کیس جیتنے آیا ہے۔

بعد ازاں سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ سنانے سے متعلق آپس میں مشاورت کریں گے اور فیصلہ کب سنایا جائے گا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

بعد ازاں عدالتی عملے نے فریقین کو آگاہ کیا کہ مختصر فیصلہ آج نہیں سنایا جائے گا۔

مزید خبریں :