10 جولائی ، 2024
اکتوبر 2022 میں ایلون مسک نے ایکس (ٹوئٹر) کو 44 ارب ڈالرز میں خریدا تھا جس کے بعد سے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مشکلات کا سامنا ہے۔
اب ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایلون مسک کی ملکیت میں جانے کے بعد سے ایکس کے صارفین کی تعداد میں اضافہ تھم گیا ہے۔
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 کی دوسری سہ ماہی کے دوران ایکس کو روزانہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 25 کروڑ 10 لاکھ رہی۔
اپریل سے جون 2023 کے مقابلے میں 2024 کی دوسری ماہی کے دوران ایکس کو روزانہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں محض 1.6 فیٰصد اضافہ ہوا۔
ایلون مسک کی ملکیت میں جانے سے قبل ہر سال ایکس کے صارفین کی تعداد میں کم از کم 10 فیصد تک اضافہ ہو رہا تھا۔
مگر 2023 کی دوسری سہ ماہی سے 2024 کی دوسری سہ ماہی تک ایکس استعمال کرنے والے نئے صارفین کی تعداد میں محض 40 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
ایلون مسک کی ملکیت میں جانے کے بعد سے ایکس کی جانب سے باضابطہ طور پر اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو روزانہ استعمال کرنے والوں کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
البتہ نومبر 2022 میں ایلون مسک نے ایک گراف شیئر کیا تھا جس کے مطابق اکتوبر سے نومبر 2022 کے دوران اس پلیٹ فارم کو روزانہ استعمال کرنے والے نئے صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا اور وہ 25 کروڑ 94 لاکھ تک پہنچ گئی۔
اسی طرح ستمبر 2023 میں لینڈا یاکارینو نے ایکس کی چیف ایگزیکٹو بننے کے بعد ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایکس کو روزانہ استعمال کرنے والوں کی تعداد 24 کروڑ 50 لاکھ ہے۔
اس کے بعد ایکس کی جانب سے اس حوالے سے اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
مگر فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران 25 کروڑ 10 لاکھ افراد ایکس کو روزانہ استعمال کر رہے تھے اور 2022 کے مقابلے میں اس پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
دوسری جانب ایکس نے نئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگست 2023 سے جون 2024 کے دوران امریکا اور برطانیہ میں نئے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، مگر اس حوالے سے اعداد و شمار نہیں بتائے گئے۔