Time 14 جولائی ، 2024
پاکستان

اسلام آباد کی عدالت نے صنم جاوید کو ایف آئی اے کے مقدمے سے بری کردیا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مقدمے سے بری کر دیا۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک عمران نے صنم جاوید کے ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا اور عدالت نے صنم جاوید کے وکلا کی مقدمے سے بریت کی استدعا منظور کر لی۔

عدالت نے صنم جاوید کوبری کرنے کا حکم دیا۔

صنم جاوید رہائی کے بعد وکلا کے ہمراہ عدالت سے روانہ ہوگئیں۔

گزشتہ روز گرفتاری کے بعد  ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے صنم جاوید کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا تھا۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو ایف آئی اے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا  تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

ڈیوٹی جج ملک محمد عمران نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے میں الزام ہے صنم جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے ریاستی اداروں بشمول فوج کےخلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، الزام ہے صنم جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دیا، الزام ہےصنم جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے عوام کو تشدد، دہشت گردسرگرمیوں کیلئے اکسایا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آرمیں صنم جاوید کے کیے گئے ٹوئٹس کے اوقات اور تاریخ درج نہیں، صنم جاوید کے ٹوئٹ نے کتنے افراد کو ریاست مخالف سرگرمیوں پراکسایا؟ ریکارڈ میں کچھ موجود نہیں، یہ کہا ہی نہیں جا سکتا صنم جاوید نے 10 مئی 2023 کے بعد اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کیا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق صنم جاوید کا موبائل فون پولیس کے قبضے میں تھا۔

فیصلے کے متن کے مطابق صنم جاوید 10 مئی 2023 سے قبل ہی ٹوئٹ کر سکتی تھیں کیونکہ اس کے بعد وہ پولیس حراست میں تھیں، ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے سب انسپکٹر شہروز ریاض ہیں، ریکارڈ میں شہروز ریاض کو شکایت درج کرانے کیلئے ریاستی اداروں یا پاک فوج سے اجازت ملنے کا ذکر نہیں،  شکایت کنندہ کا تعلق پاک فوج سے نہیں تھا لہذا ان کو مقدمہ درج کرانے کا اختیار نہیں تھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام کے دلوں میں ریاستی اداروں اور پاک فوج کی محبت و عزت بڑی وسعت رکھتی ہے،  ریاستی اداروں، پاک فوج کی عزت و تکریم اتنی کمزور نہیں ایف آئی آر میں لکھی گئی فرضی کہانیوں سے متاثر ہوسکے لہٰذا ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔

فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جاتا ہے، اگر کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو صنم جاوید کو فوری رہا کر دیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے نے صنم جاوید کو گوجرانوالا جیل سے رہائی کے بعد گرفتار کیا تھا۔

مزید خبریں :