15 جولائی ، 2024
خواب تو ہر فرد دیکھتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بیشتر افراد ڈراؤنے خوابوں کو کیوں دیکھتے ہیں۔
درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈراؤنے خواب دیکھنے والے افراد میں دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا کے خطرے کا عندیہ ملتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں 605 درمیانی عمر کے افراد اور 26 سو معمر افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی صحت کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈراؤنے خواب دیکھنے والے افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ 4 گنا جبکہ ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈراؤنے خوابوں اور دماغی امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر آپ کو درمیانی عمر یا بڑھاپے میں اچانک ڈراؤنے خواب نظر آنے لگے ہیں تو وہ دماغی تنزلی کا اشارہ ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج یورپین اکیڈمی آف نیورولوجی کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر پیش کیے گئے۔
اس سے قبل مئی 2023 میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ دہشت زدہ کر دینے والے خواب نظر آنا جِلدی مرض lupus کی سب سے عام اور ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔
اس تحقیق میں lupus کے شکار 676 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ایک تہائی نے بتایا کہ مرض کی دیگر علامات نمودار ہونے سے ایک سال قبل انہیں ڈراؤنے خواب نظر آتے تھے۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ خواب اور دماغ کا مدافعتی نظام ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم کافی عرصے سے جانتے ہیں کہ خوابوں میں ہماری شخصیت میں نظر آنے والی تبدیلیاں جسمانی، اعصابی اور ذہنی صحت سے جڑی ہوتی ہیں اور کئی بار یہ کسی مرض کی ابتدائی نشانی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اولین شواہد ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈراؤنے خواب ہمیں کسی سنگین آٹو امیون مرض جیسے lupus پر نظر رکھنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
lupus ایک ایسا مرض ہے جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں اور اکثر 15 سے 45 سال میں اس کا آغاز ہوتا ہے اور پھر زندگی بھر اس کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کی تشخیص اور علاج کسی چیلنج سے کم نہیں جبکہ علامات جیسے بھیانک خواب یا واہموں کے بارے میں لوگ بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔