Time 16 جولائی ، 2024
پاکستان

جنید جمشید نے واٹس ایپ پر بھیجے آخری وائس نوٹ میں کیا کہا تھا؟

جنید جمشید نے واٹس ایپ پر بھیجے آخری وائس نوٹ میں کیا کہا تھا؟
میزبان نادر علی نے جنید جمشید کے آخری آڈیو نوٹس کے حوالے سے بتایا جب کہ بابر جنید نے والد کی آخری خواہش کا تذکرہ کیا__فوٹو: فائل

مرحوم نعت خواں جنید جمشید کے انتقال سے قبل واٹس ایپ پر بھیجے گئے آخری وائس نوٹ سے متعلق تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

حال ہی میں جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید نے یوٹیوبر نادر علی کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جس میں مرحوم امجد صابری کے بیٹے مجدد صابری بھی بطور مہمان شریک تھے۔

دوران انٹرویو میزبان نے جنید جمشید کے آخری آڈیو نوٹس کے حوالے سے بتایا جب کہ بابر جنید نے والد کی آخری خواہش کا تذکرہ کیا۔

گفتگو کے دوران میزبان نادر علی نے ان سے اجازت طلب کرکے جنید جمشید کے آخری وائس نوٹ کا ذکر کیا جو ان کے ایک ساتھی نے انہیں سنایا تھا۔

میزبان نے بتایا کہ جنید جمشید کی عادت تھی کہ وہ ہر بات پر ان شاء اللّٰہ، ماشاء اللّٰہ کہتے تھے لیکن اس آخری پیغام میں وہ اللّٰہ کی مرضی سے ان شاء اللّٰہ کہنا بھول گئے تھے، انہوں نے بس اتنا کہا تھا کہ میں کراچی آؤں گا۔

نادر علی کے مطابق ایسا کبھی نہیں ہوا تھا لیکن یہ بھی اللّٰہ کی ہی مرضی تھی۔

یہ جان کر بابر نے سوالیہ انداز میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سنا ہے وہ وائس نوٹ؟ 

 میں گھر پر ہی تھا جب والد کے انتقال کی اطلاع آئی: بابر جنید

انتقال کے دن سے متعلق سوال پر بابر نے بتایا کہ میں گھر پر ہی تھا جب والد کے انتقال کی اطلاع آئی، مجھے میری والدہ نے بتایا تھا، میں نے یہ بات کبھی شیئر نہیں کی لیکن یہ میرے والد کی خواہش تھی کہ انہیں شہادت نصیب ہو۔

بابر جنید نے بتایا کہ جب کبھی بابا اس حوالے سے ہم سے گفتگو کرتے تو ہمیں خوف آتا تھا کہ یہ کیسی باتیں کر رہے ہیں، ہم ابھی چھوٹے ہیں اور امی ان سے ناراض بھی ہو جاتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بابا کا اور اللّٰہ کا معاملہ تھا لیکن وہ ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت گناہ کیے ہیں اس لیے میں شہادت کی موت چاہتا ہوں تاکہ میں بغیر حساب کتاب جنت میں داخل ہوں۔

یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

جنید جمشید نے کیرئیر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کردی جس سے لوگوں کے دل جیت لیے۔

ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔

مزید خبریں :