فیکٹ چیک: حامد میر نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ پاکستان نے چین کو 6 ہزار ارب ڈالر کا تانبا بیچا

صحافی نے اپنے ٹاک شو یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسا کوئی انکشاف نہیں کیا۔

آن لائن پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے اپنے شمالی وزیرستان کے علاقے سے 6 ہزار ارب ڈالر مالیت کا تانبا چین کو بیچا ہے۔ صارفین نے مزید پوچھا کہ پاکستان کو برآمدات سے حاصل ہونے والی رقم کا کیا ہوا؟

دعویٰ جھوٹا ہے۔ صحافی کی جانب سے ایسا کوئی انکشاف نہیں کیا گیا۔

دعویٰ

فیس بک پر صارف نے ایک گرافک شیئر کیا جس میں لکھا تھا: ”حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے تانبے کے ذخائر سے 6000 ارب ڈالر کا تانبا شمالی وزیرستان سے چین بھیجا گیا جبکہ پاکستان کا قرضہ صرف 200 ارب ڈالر ہے، پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ پیسہ گیا کہاں؟“

اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 10 لاکھ سے زائد بار دیکھا، 25 ہزار سے زائد دفعہ شیئر اور 16ہزارسے زائد مرتبہ لائک کیا گیا۔

فیکٹ چیک: حامد میر نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ پاکستان نے چین کو 6 ہزار ارب ڈالر کا تانبا بیچا
فوٹو: اسکرین شاٹ

گرافک کو دوسرے صارفین نے فیس بک اور X (جسےپہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) پر بھی شیئر کیا ۔

حقیقت

صحافی نے اپنے ٹاک شو یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسا کوئی انکشاف نہیں کیا۔

حامدمیر نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”یہ ایک جعلی پوسٹ ہے۔“

اس کے علاوہ، جیو فیکٹ چیک نے جیو نیوز پر حامدمیر کے شو کیپیٹل ٹاک کی اقساط کا جائزہ لیا تاکہ ان کے ایسے کسی دعویٰ کی تصدیق کی جا سکے۔

26 جولائی 2023 کو، صحافی نے شمالی وزیرستان میں تانبے کے ذخائر کے حوالے سے سرکاری تعمیراتی فرم، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کے ایک انجینئر سے بات کی۔

انجینئر نے ٹیلی ویژن میزبان کو بتایا کہ پاکستان بھر میں معدنیات کی تخمینہ مالیت لگ بھگ 6 سے 8 ٹریلین ڈالر ہے۔

جب حامد میر نے ایف ڈبلیو او کے اہلکار سے دریافت کیا کہ پاکستان، شمالی وزیرستان کے علاقے محمد خیل میں موجود تانبے کی کانوں سے کتنا کما سکتا ہے، تو اہلکار نے جواب دیا کہ پاکستان نے گزشتہ ساڑھے 3 برسوں میں چین کو 22 ہزار ٹن تانبا برآمد کیا ہے، جس سے 30 سے35 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔

35 منٹ سے زائد دورانیے کے شو میں کہیں بھی صحافی نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ پاکستان نے اپنے شمالی وزیرستان کے علاقے سے 6 ہزار ارب ڈالر مالیت کا تانبا چین بھیجا ہے۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔