Time 19 جولائی ، 2024
پاکستان

ن لیگ سے مشاورتی اجلاس، پی پی کا پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ پارٹی سطح پر زیر غور لانے پر اتفاق

پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) سے مشاورتی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کا معاملہ پارٹی سطح پر زیر غور لانے پر اتفاق کیا اور مؤقف اپنایا کہ پارٹی مشاورت کے بعد پابندی کا فیصلہ پارلیمان اور کابینہ میں زیر غور لایا جائے۔

ایوان صدر میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں دونوں جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔

ذرائع پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی، مخصوص نشستوں اور دیگر اہم معاملات پر گفتگو ہوئی۔

 ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادیوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ملاقات جاری رہی، مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم نے پیپلزپارٹی کو پی ٹی آئی سے متعلق فیصلوں پر اعتماد لیا، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومت فیصلہ کے قانونی نکات سے آگاہ کیا جبکہ پیپلزپارٹی کی لیگل ٹیم نے مستقبل میں ان فیصلوں کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

ذرائع پیپلزپارٹی نے بتایاکہ پیپلزپارٹی ہر آئینی اور قانونی فیصلے کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں گفتگو ہوئی کہ تحریک انصاف کا رویہ جمہوری نہیں ہے، پی ٹی آئی خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے تو رویہ بھی سیاسی جماعت جیسا اپنانا ہوگا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے حکومتی فیصلوں پر پارٹی میں مشاورت اور سی ای سی سے توثیق لینے کا کہا ہے جبکہ دونوں جماعتوں کے درمیان پی ٹی آئی سے متعلق تمام فیصلے مل کر کرنے اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل کی حمایت کی جبکہ پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ پہلے پارٹی سطح پر زیر غور لانے پر اتفاق کیا اور مؤقف اپنایا کہ پارٹی مشاورت کے بعد پابندی کا فیصلہ پارلیمان اور کابینہ میں زیر غور لایا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا اور اعلان کیا تھا کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے گا، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائےگا۔

پی پی رہنماؤں نے اس حوالے سے حکومت کی جانب سے مشاورت نہ کرنے کا شکوہ کیا تھا۔

مزید خبریں :