Time 21 جولائی ، 2024
دنیا

بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے کوٹے پر سرکاری ملازمتوں کے حکم پرعمل درآمد روک دیا

بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے کوٹے پر سرکاری ملازمتوں کے حکم پرعمل درآمد روک دیا
ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا،بنگلادیشی سپریم کورٹ/ فائل فوٹو

ڈھاکا: بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر بھرتی سے متعلق ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کی سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم بحالی کے خلاف سماعت میں عدالت نے ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سرکاری ملازمتوں میں کوٹوں پر ہائی کورٹ کے حکم پرعمل درآمد روک دیا۔

خبرایجنسی کے مطابق سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روکا لیکن کوٹہ سسٹم مکمل ختم نہیں کیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ  5 فیصد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کےلیے، 2 فیصد دیگرکیٹیگریزکےلیے مختص رہیں گی جبکہ  93 فیصد سرکاری ملازمتیں کوٹے کے بغیر میرٹ پر ہوں گی۔ 

یاد رہے گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نےسرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا۔ 

دوسری جانب بنگلادیش میں سرکاری ملازمتوں کےکوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج اور  پرتشدد مظاہروں کو روکنےکے لیے لگائےگئےکرفیو میں آج دوپہر تک کی توسیع کردی گئی ہے۔

خبرایجنسی کے مطابق ڈھاکا کی سڑکوں پر سکیورٹی اہلکاروں کا گشت جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاک افراد میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 150 پولیس اہلکار  زخمی بھی ہوئے۔ 

حکومت کی ہدایت پر انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسج اور اوورسیز کال سروسز جمعرات سے معطل ہے، تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند ہیں۔

احتجاج کیوں ہو رہا ہے؟

بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹا دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے اورکوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔

مزید خبریں :