Time 21 جولائی ، 2024
کاروبار

حکومت بعض پاور پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی یونٹ خرید رہی ہے، گوہر اعجاز

حکومت بعض پاور  پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی  یونٹ خرید رہی ہے، گوہر اعجاز
حکومت ایک پلانٹ کو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر 140 ارب روپے اور دوسرے کو 17 فیصد پر 120 ارب جبکہ تیسرے پلانٹ کو 22 فیصد لوڈ فیکٹر پر 100 ارب روپے ادا کر رہی: گوہر اعجاز/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق نگران وفاقی وزیر اور  پیٹرن انچیف اپٹما گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے منہگے ترین آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگیاں 1.95 ٹریلین روپے ( 1950 ارب) ہیں۔ 

گوہر اعجاز نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے حکومت بعض پاور  پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی  یونٹ خرید رہی ہے، حکومت کول پاورپلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ جبکہ ونڈ اور سولر کی 50 روپے فی یونٹ سے اوپر قیمت ادا کر  رہی ہے۔ 

سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ ان منہگے ترین آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگی 1.95 ٹریلین روپے ( 1950 ارب روپے) ہے، حکومت ایک پلانٹ کو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر 140 ارب روپے ادائیگی کر رہی ہے اور دوسرے پلانٹ کو 17 فیصد لوڈ فیکٹر  پر 120 ارب روپے ادا کر رہی ہے جبکہ تیسرے پلانٹ کو 22 فیصد لوڈ فیکٹر پر 100 ارب روپے کی ادائیگی کر رہی ہے،  یہ صرف تین پلانٹس کے لیے 370 ارب روپے بنتے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ سارا سال یہ پلانٹس 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں، یہ سب معاہدوں میں "کیپیسٹی پیمنٹ" کی اصطلاح کی وجہ سے ہے، نتیجے میں بجلی پیدا کیے بغیر آئی پی پیز کو بڑی صلاحیت کی ادائیگی ہوتی ہے۔

پیٹرن انچیف اپٹما گوہر اعجاز نے کہا کہ  صرف سستی ترین بجلی فراہم کرنے والوں سے بجلی خریدی جائے، یہ پلانٹس 52 فیصد حکومت کی ملکیت ہیں، 28 فیصد نجی سیکٹر کی ملکیت ہیں،  اس لحاظ سے 80 فیصد پلانٹس پاکستانیوں کی ملکیت ہیں، کرپٹ ٹھیکوں، بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے ہمیں بجلی 60 روپے فی یونٹ بیچی جا رہی ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ سب کو اپنے ملک کو بچانے کے لیے 40 خاندانوں کے ساتھ ان معاہدوں کے خلاف اٹھنا چاہیے، اب میں قوم پر چھوڑتا ہوں کہ وہ آئی پی پیز پر کیا فیصلہ کرتے ہیں، ایک سال میں کئی ہزار  ارب اضافی بل دینے والی قوم رو رہی ہے، گھریلو صارفین آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں کے سبب  ماہانہ ہزاروں روپے  بل دے رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بند پاور پلانٹس پر اربوں روپے ماہانہ چارجز  لینے والوں کو جوابدہ ہونا چاہیے، اگر ہم صرف 200 ارب روپے کے ایک گروپ کے کیپیسٹی چارج کو تیار کردہ بجلی میں تبدیل کر دیں تو پاکستان کے تمام تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم ہو کر 10 فیصد تک آ سکتا ہے، حکومت کی نیت ٹھیک ہو تو 60 روزمیں بجلی سستی ہو سکتی ہے۔ 

مزید خبریں :