24 جولائی ، 2024
40 برس پہلے آخری مرتبہ اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کے رکن توقیر ڈار نے کہا ہےکہ میرے لیے یہ ہضم کرنا بہت مشکل ہے کہ ہاکی ٹیم مسلسل تیسری مرتبہ اولمپکس میں نہیں ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اولمپیئن توقیر ڈار نے کہا کہ اسے میری خوش قسمتی کہیں یا بدقسمتی، میرا تعلق اولمپک چیمپئن فیملی سے ہے، فیملی میں 3 اولمپک گولڈ ہیں، اس لیے میرے لیے یہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے، ہم کنویں میں گرچکے ہیں اور اب ہم اذلان شاہ کپ کے فائنل میں پہنچنے کو ایک کارنامہ سمجھتے ہیں۔
توقیر ڈار نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں حکومتی اداروں کی سرپرستی تھی، اداروں کے سربراہان ہاکی چلاتے تھے، اس کی وجہ سے سنہری دور تھا، اداروں کی سرپرستی ختم ہوئی تو ہاکی تباہ ہو گئی اور اب یہ صورتحال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بچے آج کل ہاکی کھیل رہے ہیں ان کا بڑا احسان ہے کہ کھیل اور پرانی یادیں زندہ ہیں، 25 ہزار کی ہاکی اور 3 لاکھ روپے کی ہاکی کٹ، کون سے والدین اپنے بچے کو ہاکی کھلائیں گے، ادارے کھلاڑیوں کی سرپرستی کریں، انہیں سبسڈی دیں، نوکریاں دیں، اگر یہ سب نہیں ہو گا تو کنویں سے نہیں نکل سکیں گے۔
توقیر ڈار نے کہا کہ ہم انتظامی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، 2،2 صدر اور 3،3 سیکرٹری بن گئے، پہلے انتظامی طور پر خود کو درست کریں، رائٹ مین فار دی رائٹ جاب ہو، ہاکی جاننے والے اور ہاکی کا جذبہ رکھنے والے انتظام سنبھالیں، اگر یہی سسٹم رہا تو ہماری واپسی بہت مشکل ہے اور ہم 2028 کے اولمپکس میں بھی نہیں ہوں گے۔