25 جولائی ، 2024
امریکا کے سابق صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم ترین رہنماؤں میں سے ایک باراک اوباما کچھ ہی دیر میں کملا ہیرس کی بطور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار حمایت کا اعلان کردیں گے۔
اس سے پہلے امریکا کے معتبر ترین اخباروں میں سے ایک نیویارک پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق صدر اوباما کو یقین ہے کہ کملا ہیرس کسی بھی صورت ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرا نہیں سکیں گی۔
اخبار کا دعویٰ تھا کہ اسی وجہ سے باراک اوباما نے کملا ہیرس کی بطور صدارتی امیدوار توثیق سے اب تک گریز کیا۔
اس نمائندے نے بدھ کی شام ڈیموکریٹک پارٹی کے دو سینئر ترین رہنماؤں سے بات کی تھی جنہوں نے کہا تھا کہ 100 فیصد یقینی ہے کہ باراک اوباما بھی دیگر سینئر ڈیموکریٹ رہنماؤں کی طرح کملا ہیرس کی نہ صرف توثیق کریں گے بلکہ ان کی انتخابی مہم میں بھی شرکت کریں گے تاکہ ڈیموکریٹ پارٹی پوری طرح متحد ہونےکا نہ صرف اظہار کرے بلکہ کملا ہیرس کی جیت یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑے۔
اس خبر کے بعد دنیا کے دیگر میڈیا اداروں نے بھی اوباما کے بارے میں یہی دعوے کیے تھے تاہم اس نمائندے نے جیونیوز پر نشر اپنی خبر میں کہا تھا کہ امریکی میڈیا کی خبر محض گمراہ کن ہے اور اوباما کی جانب سے توثیق یقینی ہے۔
یہ بات درست ہےکہ اوباما نے امریکا کے صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ وہ دوبارہ صدارت کا امیدوار بننے سے گریز کریں اور جب بائیڈن نے خود کو صدارتی دوڑ سے باہر کیا تو اس وقت بھی اوباما نے بائیڈن کے فیصلے کو سراہا تھا تاہم اوباما نے اسی لمحے کملا ہیرس کی ثویق سے گریز کیا تھا۔
ایک ڈیموکریٹ رہنما نے کہا کہ یہ اقدام محض جو بائیڈن کے احترام میں کیا گیا تھا تاکہ دنیا جان سکےکہ جو بائیڈن کس قدر اہم شخصیت ہیں اور امریکا کے لیے ان کی پانچ عشروں تک پھیلی خدمات کی ستائش دنیا کے سامنے رہے۔
کملا ہیرس نے امریکا کے صدر جو بائیڈن اور ان کے سابق ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے مباحثے سے ایک روز پہلے ایک فنڈریزنگ ڈنر میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم جیتیں گے۔ یہ ڈنر پاکستانی امریکن رہنما ڈاکٹرآصف محمود کی رہائش گاہ پر منعقد کیا گیا تھا اور اس میں کوہوسٹ کے طور پر تنویر احمد اور جسپریت سنگھ بھی شامل تھے۔اس ڈنر میں یہ نمائندہ بھی موجود تھا اورخبر اسی روز ورلڈ ایکسکلوسیو کے طورپر نشر کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اسی نمائندے نے جو بائیڈن کے دوبارہ صدارت سے دستبردار ہونےکی بھی ورلڈ ایکسکلوسیو خبردی تھی اور یہ بھی کہ کملا ہیرس کو متفقہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے کے لیے ڈیلی گیٹس کو خصوصی ای میل کردی گئی ہے اور یقینی ہےکہ ڈیموکریٹک پارٹی اپنے اختلافات کے باوجود کملا ہیرس ہی کو ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نامزد کرےگی۔