فیکٹ چیک: مری میں وہیل چیئر اور بے بی اسٹرولر اسٹیشن سےکرایہ کی فیس پنجاب حکومت وصول نہیں کر رہی

مری میں وہیل چیئر اور سٹرولر سروس پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے قائم کی گئی ہے جس کی آمدنی صوبائی حکومت کو نہیں دی جارہی۔

ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت ایک ہل اسٹیشن پر سیاحوں کو وہیل چیئرز اور بے بی اسٹرولرز کرایہ پر فراہم کرکے اس کاروبار سے منافع کما رہی ہے۔

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔

دعویٰ

4 جولائی کو ایک سوشل میڈیا صارف نے TikTok پر ایک منٹ اور 35 سیکنڈ کی ویڈیو پوسٹ کی۔ جس میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ پنجاب کی وزیراعلیٰ ”کاروبار اچھا کر لیتی ہیں۔“

ویڈیو میں اس شخص نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مری میں بزرگوں اور فیملیز میں وہیل چیئرز اور بچوں کے پرام مفت تقسیم کرنے کے بجائے پنجاب حکومت اس سروس کیلئے  200 روپے فی گھنٹہ وصول کر رہی ہے۔

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو98 ہزار 200مرتبہ دیکھا،7 ہزار679 بارلائک اور3 ہزار 324مرتبہ شیئر کیا گیا۔

8 جولائی کو ایک فیس بک صارف نے بھی یہی ویڈیو اپلوڈ کرتے ہوئے اپنی پوسٹ کےکیپشن میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ ”مریم شریف کی طرف سے اعلیٰ اقدام ،مری میں وہیل چیئر 200 روپے فی گھنٹہ ، ملاحظہ فرمائیں۔‘‘

حقیقت

مری میں وہیل چیئر اور اسٹرولر سروس پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے قائم کی گئی ہے جس کی آمدنی صوبائی حکومت کو نہیں دی جارہی۔

مری میں ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس شیرازی نے ٹیلی فون کے ذریعے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حال ہی میں انہیں اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایات دی ہیں کہ علاقے کے لوگوں کو وہیل چیئرز اوربے بی اسٹرولرز کی سہولت مہیا کی جانی چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”اس کے بعد ہم نے سروس فراہم کرنے کے لیے ایک نجی کمپنی کو زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ، وہ 100 روپے فی گھنٹہ لیتے ہیں، 200 روپے نہیں۔“

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے مری کے اسسٹنٹ کمشنر عبدالوہاب خان سے رابطہ کیا، انہوں نے بھی آغا ظہیر عباس شیرازی کی بات سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس سروس سے حاصل ہونے والی رقم حکومتی خزانے میں نہیں جا رہی۔

انہوں نے ٹیلی فون پر مزید بتایا کہ ” یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت [وہیل چیئر اور اسٹرولر] سروس کی فراہمی میں سہولت فراہم کرے گی لیکن اسے نجی شعبے کے ذریعے چلایا جائے گا،لہذا ہم نے سروس کے لیے جگہ فراہم کی ہے اور ہم اس کی قیمتوں کو بھی منظم کرتے ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ وہیل چیئر اور بے بی پرام سروس مری کے ایک نجی ہوٹل بلند ہائٹس ہوٹل نے شروع کی ہے جو لوگوں سے 100 روپے فی گھنٹہ وصول کرتی ہے۔

اس کے علاوہ جیو فیکٹ چیک نے بلند ہائٹس ہوٹل کی ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز (HR) عائشہ وقار سے بھی بات کی۔ 

انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت نے انہیں وہیل چیئر اور بے بی اسٹرولر کی سروس فراہم کرنے کے لئے جگہ الاٹ کی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ چیف منسٹر آفس کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ہم نے اس منصوبے کو پائیدار بنانے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر اور ہوٹل ایسوسی ایشن کو شامل کیا ہے۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔