Time 26 جولائی ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

گوگل سرچ انجن کے لیے سب سے بڑا خطرہ سامنے آگیا

گوگل سرچ انجن کے لیے سب سے بڑا خطرہ سامنے آگیا
کمپنی کی جانب سے اس کا اعلان کیا گیا / اسکرین شاٹ

گوگل سرچ انجن کا استعمال دنیا بھر میں کروڑوں افراد کرتے ہیں اور دیگر کمپنیاں اب تک اس کی مقبولیت کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

مگر اب گوگل کو اپنے سب سے سخت حریف کا سامنا ہونے والا ہے۔

جی ہاں دنیا بھر میں بہت زیادہ استعمال ہونے والے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی نے اپنا اے آئی سرچ انجن متعارف کرا دیا ہے۔

سرچ جی پی ٹی نامی سرچ انجن براہ راست گوگل کا مقابلہ کرے گا۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ سرچ انجن ابھی محدود صارفین اور پبلشرز کے لیے متعارف کرایا گیا ہے اور آنے والے مہینوں میں اسے دنیا بھر میں پیش کیا جائے گا۔

اوپن اے آئی کی جانب سے اس سرچ انجن کو مستقبل قریب میں چیٹ جی پی ٹی کا حصہ بنا دیا جائے گا۔

بیان میں بتایا گیا کہ سرچ جی پی ٹی فی الحال پروٹوٹائپ ہے جسے کمپنی کے اے آئی ماڈلز کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے تاکہ صارفین انٹرنیٹ پر سرچ کرسکیں۔

یہ سرچ انجن گفتگو جیسے انداز میں سرچز انکوائری پر ردعمل ظاہر کرے گا اور تازہ ترین تفصیلات کے ساتھ متعلقہ سورسز کے لنکس فراہم کرے گا۔

اس سرچ فیچر کے ذریعے اوپن اے آئی براہ راست سرچ انجنز جیسے گوگل اور بنگ کے مدمقابل آگئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مائیکرو سافٹ اوپن اے آئی میں سرمایہ کاری کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور بنگ اس کا سرچ انجن ہے۔

ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے جنریٹیو اے آئی کو سرچ انجن کا حصہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے گوگل جیمنائی اے آئی ماڈل کو اپنے سرچ انجن کا حصہ بنا رہا ہے۔

اوپن اے آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ویب پر جوابات کے حصول کے لیے کافی کچھ کرنا پڑتا ہے اور اکثر متعلقہ نتائج کے حصول کے لیے متعدد کوششیں کرنا پڑتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ سرچ جی پی ٹی انٹرنیٹ پر سرچ کرنے کا نیا انداز ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ ہم اپنے ماڈلز کے ذریعے ویب کی رئیل ٹائم تفصیلات زیادہ برق رفتاری سے صارفین کو پیش کر سکیں گے۔

کمپنی کے مطابق سرچ جی پی ٹی کے لیے مختلف پبلشرز سے شراکت داری کی گئی ہے۔

مزید خبریں :