Geo News
Geo News

پاکستان
12 فروری ، 2013

کو وارنٹو ہمارے دائرہ اختیارمیں نہیں،آپ کو کہیں اور جانا پڑیگا،چیف جسٹس

کو وارنٹو ہمارے دائرہ اختیارمیں نہیں،آپ کو کہیں اور جانا پڑیگا،چیف جسٹس

اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستانی پاسپورٹ استعمال کر کے یہاں آنے سے کوئی پاکستانی نہیں بن جاتا، آئین کا آرٹیکل 5 پاکستان سے وفاداری کا کہتا ہے، آپ آئینی ادارے پر حملہ اور سیاست کریں گے تو پھر آپ کی وفاداری پرسوالات اٹھیں گے۔31 جولائی کے فیصلہ کے بعد کسی کا ارادہ بھی ہو تو مارشل لاء نہیں لگ سکتا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ طاہر القادری کی الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے حق دعویٰ ، قانونی جواز اور دہری شہریت کے بارے میں اپنا جامع جواب داخل کرا دیا۔ چیف جسٹس نے طاہرالقادری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ عام آدمی نہیں، شیخ الاسلام ہیں،90 ممالک میں دینی تعلیم دینے جاتے ہیں، جب باہر سفر کرتے ہیں تو بطور کینیڈین شہری کرتے ہیں، پاکستانی وہ ہوتا ہے جو دنیا کے کسی بھی خطے ، کونے یا نارتھ پول پر بھی بطور پاکستانی کھڑا ہو، آپ نے ملکہ الزبتھ دوئم اور اس کے جانشینوں سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ دہری شہریت رکھنے والا پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے نااہل ہے، ووٹ کے لیے نہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ایک شخص ووٹر ہے اور جانتا ہے کہ پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا، پھر بھی آئینی ادارے کو چیلنج کر رہا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے استفسارکیاکہ وہ کینیڈاکب جارہے ہیں ؟اس پرطاہرالقادری نے کہاکہ وہ ادھرہی ہیں کہیں نہیں جارہے۔ پاکستانی سپوت ہیں اور جب چاہیں کینیڈا کی شہریت ترک کر سکتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس د یے کہ ایک شخص اہل خانہ سے ملنے پاکستانی آئے، گھومے پھرے اور واپس چلا جائے، کیا وہ شخص ملک کی سیاست یا دیگر سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ہے؟ آپ یہاں پاکستانی سیاست میں حصہ لینے آئے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ایسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس سے پورا ملک متاثر ہو۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے استفسار کیا کہ آپ حق دعویٰ ثابت کرنے کے لیے کون سے عدالتی فیصلوں کی نظیروں پر انحصار کر رہے ہیں، آپ نے جن کا حوالہ دیا ، وہ گراونڈ ہیں، فیصلے نہیں۔ ان میں انصاف تک رسائی کا معاملہ ہی نہیں، طاہر القادری نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے کو وارنٹو کی درخواست دی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے درخواست 184 تھری کے تحت دی جو کو وارنٹو میں نہیں آتی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کو وارنٹو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آپ کو کہیں اور جانا پڑے گا،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اکتیس جولائی کے فیصلہ کے بعد اگر کسی کا ارادہ بھی ہے تو مارشل لا نہیں لگ سکتا، عدالت نے مارشل لاء کا راستہ روک دیا ہے ،وہ پٹیشن بھی کالے کوٹ اور کالی ٹائی والے لائے تھے، انہوں نے کبھی مسقط یا کابل جا کر نہیں کہا کہ کینیڈا کے شہری ہیں، الیکشن کمیشن کی تشکیل 20 ویں آئینی ترمیم کے بعد ہوئی ،آپ دسمبر میں ملک آکر فروری میں الیکشن کمیشن ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :