Time 07 اگست ، 2024
پاکستان

پاکستانی نے امریکی سیاستدان کو مارنےکے کوڈ ورڈز کیا بنائے؟

پاکستانی نے امریکی سیاستدان کو مارنےکے کوڈ ورڈز کیا بنائے؟
عدالت میں پیش دستاویز کے مطابق اس سال اپریل سے جولائی تک آصف مرچنٹ اور دیگر نے امریکا میں سفر کیا تاکہ امریکا میں سیاستدان یا حکومتی افسروں کا قتل کرایا جاسکے/فوٹو جیو نیوز

امریکا میں سیاستدان یا حکومتی افسروں کو قتل کرانے کی مبینہ سازش کرنے کے شبہے میں امریکی محکمہ انصاف نے پاکستانی شہری پر باقاعدہ الزام عائد کردیا۔

عدالت میں پیش دستاویز کے مطابق اس سال اپریل سے جولائی تک آصف مرچنٹ اور دیگر نے امریکا میں سفر کیا تاکہ امریکا میں سیاستدان یا حکومتی افسروں کا قتل کرایا جاسکے جن افراد کو دیگر کہا گیا ہے ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایران میں وقت گزارنے کے بعد مرچنٹ پاکستان سے امریکا آیا تھا تاکہ سازش پرعمل کیلئے لوگ بھرتی کرسکے، امریکا میں اس نے ایک شخص جسے محض سی ایس کا نام دیا گیا ہے، سے رابطہ کیا تاہم اس شخص نے قانون نافذ کرنے والوں کو آگاہ کردیا اور مخبر بن گیا۔

مرچنٹ نے سی ایس نامی شخص سے کہا کہ وہ کرائے کے قاتلوں کا بندوبست کرائے جس پر سی ایس نامی شخس نے دو افراد کی خدمات پیش کیں جو دراصل قانون نافذ کرنے والے دو افسرتھے اور بھیس بدل کر مرچنٹ سے ملتے رہے، مرچنٹ نے کام کیلئے دونوں کو پیشگی رقم کے طورپر پانچ ہزار ڈالر بھی دیے۔

پاکستانی نے امریکی سیاستدان کو مارنےکے کوڈ ورڈز کیا بنائے؟
فوٹو جیو نیوز

دعویٰ کیا گیا ہے کہ آصف مرچنٹ پاکستانی شہری ہے جو انیس سو اٹہتر میں کراچی میں پیدا ہوا، وہ پاکستان میں رہتا ہے، اس کی ایک بیوی اور بچے پاکستان میں اور ایک بیوی اور بچے ایران میں بھی ہیں۔ امریکا آنے سے پہلے وہ ایران ، شام اور عراق کا بھی کئی بار سفر کرچکا ہے۔

دعویٰ کیا گیا ہےکہ 10 اپریل کو مرچنٹ پاکستان سے استنبول گیا اور 13 اپریل کے قریب ہیوسٹن پہنچا تاکہ اپنی سازش پر عمل کر سکے۔

پاکستانی نے امریکی سیاستدان کو مارنےکے کوڈ ورڈز کیا بنائے؟
فوٹو جیو نیوز

کاروبار کے مواقع تلاش کرنے کے نام پر مرچنٹ نے سی ایس نامی شخص سے رابطہ کیا اور پھر 22 اپریل کو ٹیکساس سے نیویارک چلا گیا تاکہ سی ایس سے براہ راست ملاقات ہو، مرچنٹ نے سی ایس نامی شخص کو بتایا کہ وہ اور اس کا انکل رنگے ہوئے سوتی کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں اور ایک کارپوریشن بنائی جائے تاکہ مل کر امریکا میں یہ کام کیا جاسکے۔

مرچنٹ نے سی ایس نامی شخص کو اپنی رقم سے ایران کا دورہ کرانے کی بھی کئی بار پیشکش کی۔ مئی میں مرچنٹ دوبارہ ٹیکساس آیا اور اس شخص کو فون کرکے کہا کہ سوتی دھاکے کے بزنس سے ایک لاکھ ڈالر کمانے کا موقع ہے۔

3 جون کو مرچنٹ پھر نیویارک آیا اور نساؤ کونٹی کے ہوٹل میں اس شخص سے ملاقات کی اور بتایا کہ ایسے مواقع آتے رہیں گے تاہم مرچنٹ نے بندوق کی نال کی طرح انگلی دکھا کر ہاتھ کے اشارے سے نشاندہی کی کہ اصل معاملہ قتل سے متعلق ہے۔ پھر اس شخص کا فون لے کرسکیورٹی مقاصد کے تحت دراز میں رکھ دیا تاکہ معاملےپر کھل کر بات چیت کی جاسکے۔ 

مرچنٹ نے اس شخص کو بتایا کہ تفصیلات اگلے روز بتائی جائیں گی مگر نیویارک میں پہلے کرائے کے قاتلوں کا انتظام کرایا جائے۔

اگلے روز سازش کی تفصیل بتائی گئی کہ سازش تین حصوں پر مشتمل ہوگی، پہلی یہ کہ ہدف کے گھر سے دستاویز یا یو ایس بی ڈرائیو چرائی جائیں، مظاہرہ کیا جائے اور ایک سیاستدان یا حکومتی اہلکار کو امریکا میں قتل کیا جائے۔

مرچنٹ نے کہا کہ نشانہ وہ لوگ بنائے جائیں گے جو پاکستان، دنیا اور مسلم ممالک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، یہ عام لوگ نہیں ہیں۔

مرچنٹ نے سی ایس نامی شخص سے کہا کہ ایسے بااعتماد افراد کا انتظام کرایا جائے جو کرائے پر یہ قتل کرسکتے ہوں، تقریباً 25 افراد ہوں جو قتل کے بعد لوگوں کی توجہ مبذول کرنے کے لیے مظاہرہ کریں اور ایک خاتون جاسوسی کرے۔ کرائے کے قاتلوں کے پاس ایسے فون بھی ہونے چاہئیں جن پر بات چیت کسی کو معلوم نہ ہوسکے اور باتیں کوڈ ورڈز میں کی جائیں۔

دستاویز کے مطابق رومال بچھا کر مرچنٹ نے پوچھا کہ ایک ایسے شخص کو کیسے قتل کیا جاسکتا ہے جس کے چاروں طرف سکیورٹی کا حصارموجود ہو؟

مرچنٹ نے بتایا کہ منصوبے پر عمل اس وقت ہوگا جب وہ ملک چھوڑ چکا ہوگا اور وہ ملک کے باہر سے کوڈ ورڈ پر پیغام دے گا۔ مرچنٹ نے بتایا کہ ملک میں پارٹی کہہ رہی ہے کہ معاملہ فائنل کرو اور امریکا چھوڑ دو۔ مرچنٹ نے بتایا کہ اس کام کیلئے استخارہ آگیا ہے۔

مرچنٹ نے سی ایس نامی شخص سے یہ بھی کہا کہ نیویارک کے مختلف کلبز کا دورہ کرائے تاکہ مزید افراد بھرتی کیے جاسکیں۔ مرچنٹ کے کہنے پر دس جون کو اس کی کرائے کے دو فرضی قاتلوں سے ملاقات کرائی گئی جنہیں دستاویز میں یوسیز کا نام دیا گیا ہے۔

مرچنٹ نے بھیس بدلے اہلکاروں سے کہا کہ وہ چاہتا ہے کہ ایک سیاسی شخصیت کو قتل کریں اور اس کے بدلے میں حوالہ کے ذریعے استنبول یا دبئی میں رقم دی جائے گی۔

مرچنٹ نے کہا کہ وہ پاکستان واپس جائے گا تاہم اگست کے آخری ہفتے یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہدف کا نام دے دیا جائے گا، بعد میں ایک اور ملاقات کرکے مرچنٹ نے اہلکاروں سے ایک فون بھی لیا اورکاموں کے کوڈ ورڈز بتادیے۔

مرچنٹ نے ملاقات کیلئے کوڈ ورڈ 'سوت رنگنا' بتایا۔ مظاہرے کا کوڈ ورڈ 'ٹی شرٹ' بتایا، چُرانے کا کوڈ ورڈ 'فلالین کی شرٹ' بتایا، تیسرے کام یعنی کھیل کو انجام دینے یا قتل کیلئے کوڈ ورڈ 'اونی جیکٹ' بتایا اور رقم بھیجنے کا کوڈ ورڈ 'دوسوتی جیکٹ' بتایا۔

دستاویز کے مطابق مرچنٹ نے کہا کہ پانچ ہزار ڈالر پیشگی رقم ممکنہ طورپر پاکستان سے آئے گی اور وہ خود آکر کرائے کے قاتلوں کو دے گا۔

اس دوران سی ایس نامی شخص کو پانچ ہزار ڈالر نیویارک کے علاقے کوئنز میں ایک شخص نے ادا کیے جو بعد میں مرچنٹ نے بوسٹن سے نیویارک آکر کرائے کے فرضی قاتلوں یوسیز کو دے دیے۔

مرچنٹ نے کرائے کے قاتلوں سے کہا کہ زیادہ بہتر ہوگا وہ ہدایات لینے کیلئے اس سے دبئی یا استنبول آکر ملاقات کریں۔ مرچنٹ نے واپسی کی فلائٹ کا انتظام کیا اور بارہ جولائی کو سامان گاڑی میں رکھ رہا تھا جب اہلکاروں نے اسے گھر سے گرفتار کرلیا۔

اگرچہ عدالتی دستاویز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہیں نام نہیں تاہم امریکی میڈیا کے دعویٰ ہے کہ آصف مرچنٹ جس سیاسی شخصیت کوقتل کرانا چاہتا تھا، ان میں امریکا کے ری پبلکن صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق مرچنٹ کی سازش کا علم ہونے کے سبب ہی سیکرٹ سروس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی حالیہ ہفتوں میں مزید سخت کی گئی تھی۔

اگرچہ آصف مرچنٹ پر الزامات ایسے وقت عائد کیے گئے ہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ پر 13جولائی کو قاتلانہ حملہ کی کوشش ہوچکی ہے تاہم واضح کیا گیا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ آصف مرچنٹ کا تعلق پنسلوینیا میں ٹرمپ پر سفید فام نوجوان تھامس کروکس کی جانب سے کیے گئے حملے سے تھا۔

مزید خبریں :