Time 09 اگست ، 2024
دنیا

ساؤتھ پورٹ ہنگاموں سے پاکستانی، کینیڈین اور امریکی صحافی کا کیا تعلق ہے؟

ساؤتھ پورٹ ہنگاموں سے پاکستانی، کینیڈین  اور امریکی صحافی کا کیا تعلق ہے؟
فوٹو: فائل

انگلینڈ کے علاقے ساؤتھ پورٹ میں چاقو زنی کے واقعے کے بعد فساد کا سبب بننے والی فیک نیوز سے لاہور، کینیڈا اور امریکا کے ایک صحافی کے تعلق کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے شخص، کینیڈین امیچوئر ہاکی پلیئر اور امریکی صحافی کیون سمیت تینوں افراد اس نیوز ویب سائٹ کیلئے کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے برطانیہ میں مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف سفید فام انتہاپسندوں کے حملے شروع ہوئے جو کہ اب بھی جاری ہیں۔

برطانیہ کے شہر ساؤتھ پورٹ میں 29 جولائی کو ایک چاقو بردار نوجوان نے حملہ کرکے تین بچیوں کو ہلاک اور 8 بچوں سمیت دیگر 10 افراد کو  زخمی کر دیا تھا۔

واقعے کے اگلے دن، نیوز ویب سائٹ چینل تھری ناؤ (Channel3now) نے حملہ آور کی غلط شناخت شائع کی تھی ساتھ ہی یہ بھی غلط کہا گیا کہ وہ ایک امیگرنٹ ہے جو پچھلے سال برطانیہ آیا۔

نیوز ویب سائٹ کی یہ بات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر وائرل ہو گئی، ساتھ میں کئی غلط اور جعلی دعوے بھی وائرل ہوئے کہ حملہ آور مسلمان ہے۔

حکام کا ماننا ہے کہ برطانیہ بھر میں سفید فام انتہا پسندوں کے حملوں کی وجہ یہی غلط اور فیک نیوز بنی تھی۔

ساؤتھ پورٹ سے شروع ہونے والے ان حملوں میں مسجدوں، مسلم کمیونیٹیز اور تارکین وطن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہنگامہ آرائی کو روکنے کیلئے پولیس نے ساؤتھ پورٹ حملہ آور کی شناخت بھی ریلیز کر دی حالانکہ وہ بالغ نہیں ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ساؤتھ پورٹ میں چاقو زنی کے حملے کا ملزم زیرِ حراست ہے، اُس کی عمر 17 سال ہے اور وہ برطانیہ میں ہی پیدا ہوا اور اُس کے والدین کا تعلق روانڈا سے ہے۔

حقیقت سامنے آنے کے باوجود سفید فام انتہا پسندوں کی ہنگامہ آرائی ابھی تک نہیں رُک سکی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی انویسٹیگیٹیو رپورٹ کے مطابق چینل تھری ناؤ نامی نیوز ویب سائٹ ایک کمرشل آپریشن ہے جو جرائم کی خبریں جمع کرکے سوشل میڈیا سے پیسے کماتی ہے، جتنے لائکس اور ویوز ہوں گے، اتنے ہی زیادہ پیسے ملیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینل تھری ناؤ کی انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ حملہ آور کی غلط شناخت اُن سے غلطی سے شائع ہوگئی۔

چینل انتظامیہ نے بتایا کہ امریکا، برطانیہ، پاکستان اور بھارت میں 30 سے زیادہ افراد ویب سائٹ کیلئے کام کرتے ہیں اور ساؤتھ پورٹ ملزم کی غلط خبر کی ذمہ دار برطانیہ والی ٹیم ہے۔

مزید خبریں :