13 اگست ، 2024
دنیا بھر میں 90 فیصد افراد دائیں ہاتھ کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں اور 10 فیصد لیفٹ ہینڈڈ ہوتے ہیں۔
دنیا کے 10 فیصد ان افراد کے لیے 13 اگست کو دنیا بھر میں لیفٹ ہینڈر ڈے منایا جاتا ہے۔
ڈی آر کیمبل نے 1976 میں امریکا میں یہ دن بائیں ہاتھ کے لوگوں کو اجاگر کرنے کے لیے منایا۔
ڈی آر کیمبل لیفٹ ہینڈرز کلب کے بانی ہیں اور 1992 میں اسی کلب کی کوششوں سے اسے عالمی دن کی حیثیت سے دنیا بھر میں منانے کا سلسلہ شروع ہوا۔
یہ دن دائیں ہاتھ والوں کی دنیا میں بائیں ہاتھ ہونے کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔
بائیں ہاتھ کے لوگوں کی انفرادیت ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ دن ان مسائل کے بارے میں بھی بیداری پیدا کرتا ہے جن کا لیفٹ ہینڈڈ افراد کو روزانہ کی بنیاد پر سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ویسے تو دنیا بہت زیادہ ترقی کرچکی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں بیشتر ممالک میں بائیں ہاتھ سے روزمرہ کے کام کرنا اب بھی زیادہ اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
جیسے بائیں ہاتھ سے لکھنے والوں نے کتنی بار سنا ہوگا کہ بائیں ہاتھ سے لکھنا ٹھیک نہیں ہوتا، دائیں ہاتھ میں پینسل پکڑو۔
جن ممالک میں بائیں ہاتھ سے کھانا اچھا نہیں سمجھا جاتا، وہاں لیفٹ ہینڈڈ افراد مصیبت میں پڑ جاتے ہیں۔
بنگلا دیش، بھارت، نیپال، پاکستان، انڈونیشیا اور مشرق وسطیٰ میں بائیں ہاتھ سے کوئی چیز کھانا، دینا یا اٹھانا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
لیکن جو ٹیلنٹ اندر سے آتا ہے، کیا اسے روکا جا سکتا ہے؟ ان سے جڑے چند دلچسپ حقائق درج ذیل ہیں۔
یہ بات اب ثابت ہوچکی ہے کہ جو افراد بائیں ہاتھ سے لکھتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں یا چیزیں پکڑتے ہیں، وہ دنیا کو مختلف طریقے سے دیکھتے ہیں۔
دماغ کے دائیں حصے کا تخلیقی کام سے تعلق ہے اور یہی حصہ جسم کے بائیں حصے کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لیفٹ ہینڈڈ افراد کی دانشورانہ اور تخیلاتی دنیا دیگر 90 فیصد لوگوں کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہے، کیونکہ جو لوگ اپنے بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں، ان کے دماغ کا دایاں حصہ دائیں ہاتھ والوں سے زیادہ کام کرتا ہے۔
بائیں ہاتھ والے لوگ اپنے دماغ کے دونوں حصوں کو استعمال کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے وہ کسی بھی معلومات کو بہت جلد سمجھ لیتے ہیں۔
وہ کھلاڑی اور کار ڈرائیور کے طور پر بھی اچھے ثابت ہوتے ہیں، مثال کے طور پر 47 فیصد دائیں ہاتھ والے ڈرائیور پہلی بار میں ڈرائیونگ کا امتحان پاس کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں 57 فیصد لیفٹ ہینڈڈ افراد پہلی بار میں یہ امتحان پاس کرلیتے ہیں۔
بہت تیزی سے ٹائپ کرنے کے قابل ہونا، ایک ساتھ دو کام کرنا، خود پر زیادہ قابو رکھنا اور زیادہ کمانا وغیرہ بھی بائیں ہاتھ والے افراد کی اہم خصوصیات تصور کی جاتی ہیں۔
برطانوی شاہی خاندان کے شہزادہ ولیم بائیں ہاتھ کے ہیں، سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور ونسٹن چرچل بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
امریکہ کے کئی منتخب صدور جیسے رونالڈ ریگن، جارج بش، بل کلنٹن اور باراک اوباما لیفٹ ہینڈڈ تھے۔
اطالوی مجسمہ ساز مائیکل اینجلو نے 'سسٹین چیپل' بائیں ہاتھ سے بنایا جبکہ 'مونا لیزا' جیسی شہرہ آفاق پینٹنگ بھی لیونارڈو ڈاونچی کے بائیں ہاتھ کا کمال ہے۔
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس اور فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بھی بایاں ہاتھ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
مقبول گلوکار جسٹن بیبر اور لیڈی گاگا بھی اپنے روزمرہ کے سب کام بائیں ہاتھ سے کرتے ہیں۔
سائنسدان آئن اسٹائن اور فلسفی ارسطو بھی لیفٹ ہینڈڈ افراد کی اس فہرست میں شامل بڑے نام ہیں۔