15 اگست ، 2024
فیصل آباد کے چلڈرن اسپتال میں اپنی نوعیت کا منفرد لیکن مشکل اور کامیاب آپریشن کیا گیا۔
ڈاکٹروں نے دوران آپریشن 25 دن کی نومولود بچی کے پیٹ سے بچہ نکال لیا۔
فیصل آباد کے نواحی گاؤں کےرہائشی امانت علی کی نومولود بیٹی زینب کو پیٹ میں تکلیف کے باعث چلڈرن اسپتال لایا گیا تھا۔
ڈاکٹر صداقت کےمطابق بچی کا پیٹ مسلسل پھول رہا تھا، طبی معائنہ اور ٹیسٹ کرانے پر پتہ چلا کہ پیٹ میں بچہ ہے،کامیاب آپریشن کےذریعے بچی کے پیٹ سے بچہ نکال لیا گیا۔
ڈاکٹر کےمطابق یہ ایک نایاب کیس تھا، آپریشن کے بعد بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کو طبی اصطلاح میں فیٹس اِن فیٹو کہا جاتا ہے، اس طرح کے کیسز بہت کم سامنے آتے ہیں، پہلی بار 1945 میں ایسا کیس سامنے آیا تھا۔
یہ ایک کم یاب طبی نقص ہے جسے فیٹس اِن فیٹو یعنی جنین میں جنین کہا جاتا ہے، اس کیفیت کو وینشنگ ٹوئن سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔
فیٹس اِن فیٹو میں یہ ہوتا ہے کہ اس میں جڑواں بچوں کے جنین بنتے ہیں لیکن ایک نامکمل رہ کر ضائع ہونے کے بجائے تندرست بچے میں پیوست ہوجاتا ہے، عام طور پر یہ انسانی باقیات کی صورت میں صحت مند بچے کے پیٹ میں رہ جاتا ہے اور ایک حد تک پروان بھی چڑھتا رہتا ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کا کیس 5 لاکھ میں سے ایک فرد میں سامنے آتا ہے اور اب تک میڈیکل سائنس کی تاریخ میں دنیا بھر سے 200 سے بھی کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔فیصل آباد میں اس قسم کا یہ پہلا کیس تھا۔