16 اگست ، 2024
لاہور: ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر بھی کردیا ہے۔
جسٹس شکیل احمد آج ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کریں گے، درخواست میں وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ملک میں بغیرکسی نوٹس اور وجہ بتائے بغیر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کردی گئیں، انٹرنیٹ کی بندش سے کاروبار حتٰی کہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہا ہے، انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں صارفین کو انٹرنیٹ سروسز استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انٹرنیٹ سرور پرو وائیڈرز (آئی ایس پیز) ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں 30 سے 40 فیصد کمی آگئی ہے۔
یاد رہے کچھ دن قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ حکومت کی جانب سے فائر وال کو تجرباتی بنیادوں پر چلائے جانے سے ملک میں سوشل میڈیا کی رفتار کم ہوگئی ہے۔
آج ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک میں انٹرنیٹ فائرل وال کی تنصیب کا دوسرا ٹرائل کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا گیا ہے۔
ٹیلی کام ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر فائر وال انسٹال کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا سروسز آئندہ دو سے تین روز میں معمول پر آجائیں گی، ذرائع کا بتانا ہے کہ فائر وال سے موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ سروس کو بھی ڈاؤن کیا گیا۔
دوسری جانب وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ کا کہنا ہےکہ پوری دنیا میں حکومتیں سائبر سکیورٹی کے لیے فائر وال انسٹال کرتی ہیں، فائر وال سے پہلے ویب منیجمنٹ سسٹم تھا حکومت اب سسٹم کو اپڈیٹ کر رہی ہے۔