Geo News
Geo News

پاکستان
15 فروری ، 2013

الیکشن کمیشن کا249ارکا ن کوڈگری تصدیق کیلئے 15دن کی مہلت

الیکشن کمیشن کا249ارکا ن کوڈگری تصدیق کیلئے 15دن کی مہلت

اسلام آباد…الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹرز، ارکان قومی اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے آئندہ 15 روز میں اپنی تعلیمی اسناد کی تصدیق نہ کروائی تو انہیں جعلی ڈگری کا حامل سمجھا جائے گا۔ایڈیٹرانونسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی کے مطابق الیکشن کمیشن نے ان ارکان کو خبردار کیا ہے کہ ایسے افراد کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کا یہ اقدام جعلی ڈگری کے حامل افراد کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ مورخہ 7 فروری کو 249 ارکان پارلیمنٹ (جن میں کئی وفاقی اور صوبائی وزراء اور با اثر پارٹی رہنما بھی شامل ہیں) کو لکھے گئے خط میں واضح انداز میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے اپنی تعلیمی اسناد (ڈگریوں) کی تصدیق میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن ایسے ارکان کو ڈگری کی تصدیق کیلئے صرف 15/ روز کا وقت دیتا ہے بصورت دیگر انہیں جعلی تصور کیا جائے گا۔ ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل 2010ء میں اس وقت شروع ہوا تھا جب دی نیوز نے یہ خبر شائع کی کہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں جعلی ڈگری کے حامل لاتعداد ارکان موجود ہیں۔ لیکن، ارکان پارلیمنٹ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود یہ عمل مکمل نہ ہوسکا تھا۔ 1095 میں سے صرف 749 ارکان کی ڈگریاں مستند ثابت ہوئیں جبکہ 55 ارکان کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی تھیں۔ مزید یہ کہ عدالتی مقدمات کی وجہ سے 19 ارکان کی ڈگریوں کی تصدیق نہیں ہوپائی تھی۔ اب مجموعی طور پر 249 ارکان پارلیمنٹ ایسے رہ گئے ہیں جنہوں نے تعاون نہیں کیا اور انہوں نے تصدیق کیلئے اپنی اسناد جمع نہیں کرائیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے 249 ارکان پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط کا متن یہ ہے: جناب ارکان پارلیمنٹ۔ عنوان: ارکان پارلیمنٹ اور ارکان صوبائی اسمبلی کی تعلیمی اسناد کی تصدیق۔ محترم صاحبان، آپ کی بیچلر ڈگری / سند کی تصدیق کا کام ہائر ایجوکیشن کمیشن میں زیر التواء ہے اور اس کیلئے آپ کے ثانوی اور ہائر ایجوکیشن کے سرٹیفکیٹ درکار ہیں۔ الیکشن کمیشن نے چیئرمین سینیٹ اور تمام اسمبلیوں کے اسپیکر صاحبان سے بھی کہا ہے کہ وہ ثانوی اور اعلیٰ تعلیم کے سرٹیفکیٹ کی فراہمی کو یقینی بنائیں لیکن ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق کمیشن اب تک ان اسناد کا منتظر ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 14 جون 2010ء کو آئینی پٹیشن نمبر 409/2010 (رضوان گل بنام نادیہ عزیز کیس) جس کا حوالہ پاکستان لیگل ڈائجسٹ پی ایل ڈی 2010 ایس سی 828 میں دیا گیا ہے، کیس میں جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ ایسے تمام افراد کے خلاف کارروائی کرے جو بدعنوانی / جعلسازی یا پھر دستاویزات کی ہیراپھیری میں ملوث ہیں۔ اسی حکم پر عمل کرتے ہوئے بیچلرز ڈگریوں اور اسناد کی نقول ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بھجوائی گئیں لیکن تین سال گزرنے کے باوجود یہ عمل اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔ الیکشن کمیشن نے اس تاخیر کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اب ہدایت کی جاتی ہے کہ یہ عمل بلاتاخیر مکمل کیا جائے۔ لہٰذا، آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ اپنا اصل ثانوی اور اعلیٰ تعلیمی سرٹیفکیٹ یا پھر ان کی نقول یہ خط ملنے کے 15/ یوم کے اندر ہائر ایجوکیشن کمیشن میں پیش کریں اور اس عمل میں ناکامی کی صورت میں آپ کی ڈگری / سند کو جعلی تصور کرتے ہوئے آپ کیخلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں آج بلوچستان میں بے امنی سے متعلق کیس کی سماعت ہوگی۔

مزید خبریں :