23 اگست ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ 22 اگست کا جلسہ ملتوی نہ کرنا کرتا تو خدشہ تھا ایک اور نیا 9 مئی بنا کر پی ٹی آئی کے گلے ڈال دیا جاتا۔
اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھاکہ مجھے معلومات دی گئی تھیں کہ اسلام آباد میں دینی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں جس پرانتشار پھیلنے کا خدشہ ہے، اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر کو بلا کر ملاقات کی اور جلسہ ملتوی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ کرتا تو خدشہ تھا ایک اور نیا 9 مئی بنا کر پی ٹی آئی کے گلے ڈال دیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی پلاننگ کر رہی ہے اور دوسری جانب عدالت میں سینیارٹی کو متاثر کرنے کی پلاننگ کی جارہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو جب خدشہ ہوتا ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ سے بات ہورہی ہے تو انہیں 9 مئی یاد آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں اسی لیے فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کررہا ہوں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 22 اگست کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ روز صبح ہی جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا جس پر کارکنوں نے شدید غصے کا بھی اظہار کیا۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان بھی پی ٹی آئی رہنماؤں پر برس پڑی تھیں۔