04 ستمبر ، 2024
برطانوی حکومت نے جانوروں کو بے ہوش کرنے کے لیے استعمال ہونے والی دوا پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 'زومبی ڈرگ' کہلائی جانے والی زائلازین اور دیگر 21 منشیات پر پابندی لگانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ ان سے ہونے والی انسانی اموات کی روک تھام اور مجرمانہ گروہوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
یہ ’زومبی ڈرگ‘ جانوروں کے لیے استعمال ہونے والی ایک طاقتور سکون آور دوا ہے جسے 'ٹرینک' بھی کہا جاتا ہے، اس کا استعمال اکثر گائے یا گھوڑے جیسے بڑے جانوروں کو بے ہوش یا نیم بے ہوش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، نشے کے عادی افراد منشیات کا اثر بڑھانے کے لیے اس دوا کو دیگر منشیات کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔
طویل عرصے تک اس دوا کا استعمال کرنے والے افراد اکثر نیم بے ہوشی کا شکار رہتے ہیں اور ان کی جلد پر ایسے زخم ہوجاتے ہیں جو ٹھیک نہیں ہوتے۔
برطانوی ہوم آفس کے مطابق یہ دوا اکثر ہیروئن جیسی منشیات کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے، یہاں تک کہ اس کی موجودگی چرس اور ویپ میں بھی پائی گئی ہے۔
کنگز کالج لندن کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ دوا برطانیہ کی غیر قانونی منشیات کی مارکیٹ میں ’وسیع پیمانے پر‘ دستیاب ہے۔
برطانیہ میں اس دوا کے استعمال سے اب تک کم از کم ایک ہلاکت رپورٹ ہوچکی ہے ۔
برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانوی اسکولوں میں ضبط کیے گئے ہر 6 میں سے ایک ویپ میں اس دوا کی موجودگی پائی گئی تھی۔
برطانیہ میں منشیات کے غلط استعمال کے حوالے سے موجود قانون مس یوز آف ڈرگز ایکٹ، 'کنٹرولڈ ڈرگز' کے لیے تین الگ الگ اقسام مقرر کرتا ہے جن میں کلاس اے منشیات کو سب سے زیادہ خطرناک اور سخت سزا کا مستحق قرار دیا جاتا ہے۔
نئے قانون کے تحت زائلازین کو کلاس سی منشیات میں شامل کیا جائے گا، کلاس سی منشیات تیار کرنے یا فراہم کرنے والے کو جرمانے اور 14 سال تک کی قید، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں جبکہ ذاتی استعمال کے لیے اس دوا کو اپنے پاس رکھنے پر 2 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک، بشمول امریکا جہاں اس کا غلط استعمال بڑھ رہا ہے، نے ابھی تک اسی طرح کے اقدامات نہیں کیے ہیں۔
امریکا میں اس دوا کے استعمال سے ہونے والی اموات 2018 میں 102 سے 2021 میں 3 ہزار 486 تک جاپہنچی تھیں۔