12 ستمبر ، 2024
پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ سے ہونے الی گرفتاریوں کے معاملے پر ہونے والی انکوائری پر سوالات اٹھا دیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نقاب پوشوں کو دروازوں کی چابیاں کس نے دیں؟ انکوائری میں معصوم بندوں کو معطل نہ کریں۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ معاملے کی تہہ تک جائیں، ہمارے 10 ایم این ایز پولیس اسٹیشن میں ہیں۔
اسد قیصر بولے کیا پیپلز پارٹی کے جلسے وقت پر ختم ہوتے ہیں؟ یہ آئینی ترمیم لانا چاہتے ہیں، ایم این ایز کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ہم آئینی ترمیم کو روکنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پی ٹی آئی اپنے بانی کا کیس ضرور لڑے لیکن سیاست کو گالی نہ بنایا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ کا کام صرف مخالفین کو گالیاں دینا ہے تو عوام کی خدمت نہیں کر سکے گا۔
یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کیے گئے ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آڈرز جاری کر دیے ہیں۔
تحریک انصاف کے جن ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے ہیں ان میں ملک عامر ڈوگر، زین حسین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور شیر افضل مروت شامل ہیں۔
اس کے علاوہ محمد احمد چٹھہ، زبیر خان وزیر، اویس حیدر جکھڑ، سید شاہ احد علی شاہ، نسیم علی شاہ اور محمد یوسف خان کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کی سکیورٹی میں ناکامی پر سارجنٹ ایٹ آرمر اور 4 سکیورٹی اہلکاروں کو 120 روز کے لیے معطل کر دیا ہے اور انہوں نے معاملے کی انکوائری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔